کراچی کے علاقے نشتر روڈ پر ایک افسوس ناک حادثے میں ڈمپر کی ٹکر سے نوجوان شاہزیب جاں بحق اور اس کی اہلیہ زخمی ہوگئیں۔ حادثے کے بعد علاقے میں صورتحال کشیدہ ہوگئی، مشتعل شہریوں نے حادثے کے ذمہ دار ڈمپر کو آگ لگا دی جبکہ موقع سے فرار ہونے والے ڈرائیور کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔
واقعے کے کچھ دیر بعد ڈمپر ایسوسی ایشن کے رہنما لیاقت محسود اپنے مسلح گارڈ کے ہمراہ جائے حادثہ پر پہنچے۔
عینی شاہدین کے مطابق لیاقت محسود کی آمد پر عوام نے شدید احتجاج کیا اور انصاف کا مطالبہ کیا۔ اسی دوران لیاقت محسود کے گارڈ نے فائرنگ کردی اور فرار ہوگیا، جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
بعد ازاں مشتعل افراد نے گارڈن رام سوامی میں بھی ڈمپر کو آگ لگا دی۔
لیاقت محسود نے بعد میں ایک بیان میں کہا کہ ان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا ہے اور انہوں نے اعلان کیا کہ احتجاج کے طور پر نیشنل ہائی وے بند کر دی جائے گی۔
دوسری جانب گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے واقعے کا سخت نوٹس لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہریوں پر بندوق تاننا یا سرعام اسلحے کی نمائش کسی صورت قابل قبول نہیں۔
گورنر سندھ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ واقعے کا فوری نوٹس لے کر ملوث افراد کے خلاف کارروائی کریں۔
گورنر سندھ نے جاں بحق نوجوان شاہزیب کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت انصاف کے تمام تقاضے پورے کرے گی اور قانون اپنے ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت ایکشن ہوگا۔
ادھر پولیس نے تصدیق کی ہے کہ واقعے میں ملوث گارڈ کی تلاش جاری ہے۔
پولیس نے لیاقت محسودکےگارڈزکی فائرنگ پر دو ایف آئی آر درج کرلی ہیں۔ ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود پر بھی باضابطہ ایف آئی آر ہوگئی ہے۔
پہلی ایف آئی آر مقتول شاہ زیب کے والد کی مدعیت میں، جبکہ دوسری سماجی رہنما عبدالقادر میمن کی مدعیت میں درج کیہ گئی۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ لیاقت محسود نے جائے وقوعہ پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں، ان کے درجنوں مسلح گارڈز نے لوگوں پر فائرنگ کی۔
ایف آئی آر کے مطابق مسلح گارڈز نے عورتوں، بچوں اور جوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ لیاقت محسود نے اپنی گاڑیوں میں پولیس ہوٹر لگا کر عوام کو ہراساں کیا۔
Source link
The Republic News News for Everyone | News Aggregator