اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے دوحا پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے قطر سے باضابطہ معذرت کی ہے۔ یہ رابطہ پیر کے روز وائٹ ہاؤس سے اس وقت کیا گیا جب نیتن یاہو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے واشنگٹن میں موجود تھے۔
رائٹرز کو نیتن یاہو سے قریبی ذرائع نے بتایا کہ انہوں نے قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران دوحا پر اسرائیلی حملے پر معذرت کا اظہار کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس موقع پر نیتن یاہو نے قطر کے ”غزہ میں ثالثی کے اہم کردار“ کو سراہا اور مستقبل میں کسی بھی قسم کی غلط فہمی یا کشیدگی سے گریز کرنے کی یقین دہانی کروائی۔
دوسری جانب ایک علیحدہ سفارتی ذریعے کے مطابق، قطر کا ایک تکنیکی وفد بھی اس وقت وائٹ ہاؤس میں موجود ہے جو غزہ امن منصوبے سے متعلق جاری مذاکرات میں حصہ لے رہا ہے۔
یہ معذرت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب قطر، غزہ جنگ کے دوران فلسطینی گروہوں اور مغربی طاقتوں کے درمیان ثالثی کا کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ اسرائیل کے حالیہ حملے کے بعد قطر نے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا، اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ یہ حملے امن مذاکرات کو متاثر کر سکتے ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، نیتن یاہو کی یہ معذرت دراصل امریکا کی جانب سے جاری امن منصوبے کو خطرے سے بچانے کی سفارتی کوشش ہے، کیونکہ قطر اس عمل میں ایک اہم شراکت دار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
Source link