وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک افغان جنگ بندی معاہدے کا انحصار افغان طالبان پر منحصر ہے، پاکستان اور افغانستان کے معاہدے میں یہ چیز واضح ہے کہ کوئی دراندازی نہیں ہوگی۔
افغانستان سے جنگ بندی کا دارومدار سرحد پار دہشت گردی روکنے پر ہے، افغانستان کی جانب سے سرحد پار دہشت گردی کے پاکستانی موقف کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔
خواجہ آصف نے گزشت روز برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب ، ترکیہ اور قطر کی کوششوں سے پاکستانی مؤقف کی تائید کی ہے۔ غیر ملکی میڈیا اس انٹرویو کو اجاگر کر رہا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ فتنہ الخوارج افغان طالبان کے ساتھ مل کر سرحد پار سے پاکستان پر حملہ کرنے کے لیے کام کرتے ہیں۔
وزیرِ دفاع کا مزید کہنا تھا کہ جنگ بندی معاہدہ اس وقت تک ہے جب کوئی خلاف ورزی نہ ہو۔
وزیر دفاع نے خبر ایجنسی کو انٹرویو میں خبردار کرتے ہوئے کہا گیا کہ کابل نو گو ایریا نہیں ہے اور جہاں بھی شدت پسند ہوں، پاکستانی افواج کارروائی کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جواب میں فضائی کارروائیاں بھی کی ہیں اور جہاں دشمن ہیں وہاں انہیں نشانہ بنایا جائے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ، ’’ہم پر حملے کیے جا رہے تھے، ہماری سرزمین پر حملہ ہو رہا تھا، تو ہم نے بھی جوابی کارروائی کی۔ ہم نے انہیں ویسا ہی جواب دیا جیسا وہ کر رہے تھے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ، ’’وہ کابل میں ہر جگہ ہیں، جہاں بھی ہوں گے ہم ان پر حملہ کریں گے۔ کابل کوئی نو گو ایریا نہیں ہے۔‘‘
خواجہ آصف کے مطابق، معاہدے پر عملدرآمد کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے مذاکرات کا اگلا دور 25 اکتوبر کو استنبول میں ہوگا۔
قطر کی وزارتِ خارجہ، جس نے ترکی کے ساتھ مل کر ہفتہ کے مذاکرات کی میزبانی کی تھی، نے کہا کہ آئندہ ملاقاتوں کا مقصد جنگ بندی کو پائیدار بنانا اور اس پر عملدرآمد کی تصدیق کو قابلِ بھروسا انداز میں یقینی بنانا ہے۔
Source link
The Republic News News for Everyone | News Aggregator