خیبر پختونخوا حکومت اور وفاق کے درمیان بلٹ پروف گاڑیوں کے معاملے پر تناؤ بڑھنے لگا ہے۔ طلال چوہدری نے خیبرپختونخوا پولیس کو جدید گاڑیاں فراہم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ دس کروڑ روپے مالیت کی گاڑیاں بھی سیاست کی نذر کر دی گئیں، جبکہ گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے وزیراعلیٰ سے وضاحت طلب کرتے ہوئے پوچھا ہے کہ ان گاڑیوں میں آخر خرابی کیا تھی؟
سرکاری ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے خیبر پختونخوا پولیس کو دی جانے والی بلٹ پروف گاڑیاں ایک بین الاقوامی ادارے کے زیرِ استعمال رہ چکی ہیں، جبکہ ان کے ماڈل تقریباً پندرہ سال پرانے ہیں۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ گاڑیوں کی بلٹ پروفنگ مقامی نہیں بلکہ درآمد شدہ ہے اور ان کی بنیادی افادیت برقرار ہے۔ چند روز قبل وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے تین بلٹ پروف گاڑیاں خیبر پختونخوا پولیس کے حوالے کی تھیں۔
تاہم نو منتخب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے پولیس کو یہ گاڑیاں نہ لینے کا حکم دیا اور کہا کہ صوبائی حکومت پولیس کے لیے نئی گاڑیاں اور اضافی وسائل خود فراہم کرے گی۔
وفاقی وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے اس فیصلے پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس کو جدید بلٹ پروف گاڑیاں دی گئی تھیں لیکن انہیں بھی سیاست کی نذر کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پورے پاکستان کی جنگ ہے، مگر صوبائی حکومت اس حوالے سے سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ دی گئی بلٹ پروف ایک گاڑی کی قیمت 10کروڑ روپے ہے۔
طلال چوہدری نے الزام عائد کیا کہ وزیراعلیٰ سہیل بزدار کو ایک منصوبے کے تحت لایا گیا ہے، تاہم واضح کیا کہ وفاق خیبر پختونخوا میں گورنر راج جیسے کسی اقدام پر غور نہیں کر رہا۔
دوسری جانب گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے گاڑیوں کی واپسی کے معاملے پر نوٹس لے لیا ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سے رپورٹ طلب کر لی ہے اور پوچھا ہے کہ ان گاڑیوں میں آخر کیا مسئلہ تھا؟
گورنر کے پی نے کہا کہ وزیراعلیٰ کو کچھ فیصلے خود بھی کرنے چاہییں اور فوری طور پر کابینہ تشکیل دی جائے، بعد میں تبدیلی ممکن ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق بلٹ پروف گاڑیاں اگرچہ پرانی ہیں مگر ان کی حفاظتی افادیت برقرار ہے، اور وفاقی وزارتِ داخلہ کے مطابق یہ گاڑیاں پولیس کی سیکیورٹی آپریشنز کے لیے دی گئی تھیں۔
Source link