بنگلا دیش کی چٹانگ ڈویژن میں قبائلی لڑکی کے گینگ ریپ کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے، فسادات اور آبادیوں پر حملے سے 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے، جس کے بعد فوج نے کرفیو نافذ کردیا۔
بھارتی ویب سائٹ نیوز 18 کے مطابق پولیس حکام نے 3 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے تاہم ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
مقامی ذرائع اور عینی شاہدین کے مطابق جھڑپوں میں چکما اور مارما قبائل کے افراد اور بنگالی آبادکار ایک دوسرے پر حملہ آور ہوئے، متعدد گھروں، دکانوں اور کاروباری مراکز کو نذرِ آتش کر دیا گیا۔
فسادات کا آغاز اس وقت ہوا جب گزشتہ ہفتے آٹھویں جماعت کی ایک قبائلی طالبہ کے ساتھ مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا واقعہ پیش آیا، جس نے پورے علاقے میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی۔
وزارت داخلہ کے مطابق جھڑپوں میں 13 فوجی اہلکار اور 3 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں، جبکہ علاقے میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
ہفتے کے روز قبائلی افراد نے احتجاج کے طور پر سڑکوں پر ٹائر، درخت اور اینٹیں رکھ کر راستے بند کر دیے، جس کے بعد پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی، مگر معاملہ شدت اختیار کر گیا اور دونوں فریقین میں جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
خگرہ چھڑی ضلع، جو کہ چٹاگانگ ہِل ٹریکٹس کا حصہ ہے اور بھارت و میانمار کی سرحد سے متصل ہے، ماضی میں بھی نسلی کشیدگی کا شکار رہا ہے۔
Source link