پاک افغان کشیدگی کے بعد ہونے والی جنگ بندی کے مثبت اثرات سامنے آنے لگے ہیں، دس روز سے بند پاک افغان طورخم سرحد کے دوبارہ کھلنے کا قوی امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد اور کابل کے درمیان سرحدی گزرگاہ کھولنے پر اصولی اتفاق ہوچکا ہے، جس کے بعد کسٹم اسٹاف کو فوری طور پر طورخم ٹرمینل پہنچنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کارگو گاڑیوں کی کلیئرنس کے لیے اسکینر بھی طورخم ٹرمینل پہنچا دیے گئے ہیں تاکہ تجارتی سرگرمیوں کی بحالی میں مزید تاخیر نہ ہو۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں چمن، اور خیبرپختونخوا میں غلام خان و انگور اڈا بارڈر پاک افغان کشیدگی کے باعث نو روز بند رہے، جس کے باعث تجارت اور پیدل آمد و رفت مکمل طور پر معطل رہی۔
سرحدی بندش کے باعث دونوں جانب ٹرانزٹ ٹریڈ کی سینکڑوں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔ گاڑیوں میں پھل اور سبزیاں خراب ہونے سے تاجروں کو بھاری مالی نقصان کا سامنا ہے۔
؎
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق امپورٹ، ایکسپورٹ اور ٹرانزٹ ٹریڈ کی ہزاروں گاڑیاں سرحدی راستے بند ہونے سے رکی ہوئی ہیں جبکہ گاڑیوں کی لمبی قطاریں دور تک پھیلی ہوئی ہیں۔
کسٹم حکام کے مطابق طورخم گزرگاہ سے یومیہ تقریباً 85 کروڑ روپے کی تجارت ہوتی ہے، جس میں 58 کروڑ روپے کی برآمدات اور 25 کروڑ روپے کی درآمدات شامل ہیں۔
پاکستان سے افغانستان کو سیمنٹ، ادویات، کپڑا، پھل اور سبزیاں برآمد کی جاتی ہیں جبکہ افغانستان سے کوئلہ، سوپ اسٹون، خشک اور تازہ پھل سمیت دیگر اشیاء درآمد ہوتی ہیں۔
تجارتی سرگرمیاں رکنے سے نہ صرف تاجروں بلکہ ٹرانسپورٹ سیکٹر سے وابستہ ہزاروں افراد کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
تاہم حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک نے اس امر پر اتفاق کیا ہے کہ سرحدی تجارت اب باضابطہ طریقے اور عالمی اصولوں کے مطابق جاری رکھی جائے گی۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے حال ہی میں الجزیرہ عربیہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ افغانستان دوبارہ پاکستانی بندرگاہوں کو استعمال کرسکے گا۔
وزیر دفاع کے مطابق وہ افغان شہری جن کے پاس قانونی ویزے اور شناختی کاغذات موجود ہیں، پاکستان میں قیام کرسکیں گے، جبکہ غیر قانونی مہاجرین کی واپسی کا عمل جاری رہے گا۔
خواجہ آصف نے مزید کہا تھا کہ پاک افغان بارڈر کا استعمال اب مکمل شفافیت اور بین الاقوامی اصولوں کے مطابق ہونا چاہیے تاکہ مستقبل میں کسی بھی قسم کی غلط فہمی یا تناؤ سے بچا جا سکے۔
Source link