خطے میں قیام امن کے لیے افغانستان کو دانشمندی سے کام لینا چاہیے: خواجہ آصف – Pakistan

وزیردفاع خواجہ آصف نے افغان حکومت کو خطے میں امن کے لیے دانش مندی سے فیصلے کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاک افغان مذاکرات میں پیش رفت کی امید ہوتی ہے تبھی بات کی جاتی ہے۔

اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغانستان سے مذاکرات سے متعلق کہا کہ پاکستانی وفد استنبول روانہ ہو گیا ہے اور کل مذاکرات شروع ہو جائیں گے۔

خواجہ آصف نے کہاکہ ہمارا افغانستان سے ایک ہی مطالبہ ہے کہ ان کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ خطے میں قیام امن کے لیے افغانستان کو دانشمندی سے کام لینا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاک-افغان مذاکرات میں پیش رفت کی امید ہوتی ہے تو تبھی بات کی جاتی ہے، اگر پیش رفت کا امکان نہ ہو تو پھر مذاکرات وقت کا ضیاع ہی ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ اگلے ہفتے آئینی ترمیم کی کوئی شکل سامنے آ جائے گی، تمام پارٹیوں سے مشاورت کے بعد آئینی ترمیم کا مسودہ سامنے لائیں گے، بلاول بھٹو کا حق ہے کہ وہ کسی بھی معاملے پر اپنی رائے کا اظہار کرسکتے ہیں، اگر انہوں نے ٹوئٹ کی ہے تو اس میں کچھ غلط نہیں۔

خواجہ آصف نے مزید کہاکہ ستائیسویں آئینی ترمیم کا مسودہ فائنل ہونے سے قبل کچھ بھی کہنا بنتا نہیں، ابھی اعتراضات کے اوپر بات نہیں ہو سکتی۔

واضح رہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور کل شیڈول کے مطابق استنبول میں ہوگا۔ مذاکرات میں پاکستان افغان سرزمین سے دہشت گردی کے خاتمے پر زور دے گا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات طے شدہ شیڈول کے مطابق کل منعقد ہوں گے۔ استنبول مذاکرات کے دوسرے دور میں فریقین کے درمیان جنگ بندی کے نفاذ کے طریقہ کار کو حتمی شکل دیے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کے وفد میں سینئر وزیر کی موجودگی کی صورت میں وزیر دفاع خواجہ آصف بھی استنبول روانہ ہوں گے۔ پاکستانی وفد کی قیادت کا حتمی فیصلہ افغان وفد کی قیادت دیکھ کر ہی کیا جائے گا، جبکہ پاکستانی وفد میں قومی سلامتی کے مشیر بھی میں شامل ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے واضح پیغام دیا جائے گا کہ افغان سرزمین کو پاکستان کیخلاف کسی بھی قسم کی دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دیا جائے۔



خیال رہے کہ پاکستان اور افغان طالبان نے ترکیہ اور قطر کی ثالثی میں استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔ فریقین نے سیز فائر برقرار رکھنے اور امن کی نگرانی کے لیے ایک تصدیقی نظام قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جو جنگ بندی کی خلاف ورزی کی صورت میں ذمہ دار فریق پر جرمانہ عائد کرنے کا اختیار رکھے گا۔

دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اس وقت بڑھ گئی تھی جب 11 اکتوبر کی رات افغانستان کی جانب سے پاکستانی سرحد پر حملے کیے گئے۔ یہ حملے افغان طالبان کی جانب سے پاکستان پر فضائی کارروائیوں کے الزام کے بعد کیے گئے تھے۔ بعد ازاں 19 اکتوبر کو دوحہ میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پایا، جس کے بعد ترکیہ اور قطر کی کوششوں سے فریقین دوبارہ مذاکرات کی میز پر آئے۔

استنبول مذاکرات کے دوسرے دور میں جنگ بندی کے حتمی قواعد و ضوابط طے کیے جانے کا امکان ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان سرحدی امن کے قیام کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔


Source link

Check Also

چین کا امریکی اشیا پر عائد کردہ اضافی ٹیرف ایک سال کے لیے معطل کرنے کا اعلان – World

چین کا امریکی اشیا پر عائد کردہ اضافی ٹیرف ایک سال کے لیے معطل کرنے کا اعلان – World

چین نے رواں سال اپریل میں امریکی سامان پر عائد کیے گئے اضافی 24 فیصد …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *