خواتین میں گھٹنے کا درد زیادہ کیوں؟ اصل وجہ سامنے آ گئی – Health


مردوں کے مقابلے میں خواتین اکثر گھٹنوں کے درد اور جوڑوں کی تکالیف کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔ یہ مسئلہ صرف بڑھتی عمر یا روزمرہ کے دباؤ کی وجہ سے نہیں بلکہ خواتین کے جسمانی ڈھانچے، ہارمونز اور حرکت کے انداز سے بھی جڑا ہوا ہے۔

فورٹس اسپتال کے معروف آرتھوپیڈک سرجن، ڈاکٹر جینت اروڑا نے خواتین میں گھٹنے کی تکالیف کے پیچھے 5 بنیادی عوامل کی نشان دہی کی ہے۔

ڈاکٹر جینت کا کہنا ہے کہ گھٹنے کے مسائل کی سب سے بڑی وجہ خواتین کا جسمانی ڈھانچہ ہے۔ خواتین کی پیڑو ہڈی مردوں کے مقابلے میں زیادہ چوڑی ہوتی ہے، جس کے باعث کیو۔اینگل بڑھ جاتا ہے۔ یعنی وہ زاویہ جہاں ران کی ہڈی گھٹنے سے جڑتی ہے۔

کیو اینگل زیادہ ہونے سے گھٹنے کے جوڑ پر اضافی دباؤ بڑھتا ہے اور جوڑ کا ٹریک متاثر ہوتا ہے، جس سے چوٹ اور درد کا خطرہ زیادہ ہو جاتا ہے۔

خواتین کی ران کی ہڈی نسبتاً پتلی ہوتی ہے، جس سے اے سی ایل ( گھٹنے کا اہم لِگامینٹ) کے رگڑنے یا پھٹنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

خواتین میں پٹھوں کی مضبوطی مردوں کے مقابلے میں کم اور کولہوں کے گرد چربی زیادہ ہوتی ہے، جس سے گھٹنے کا استحکام کمزور ہوتا ہے۔

ڈاکٹر جینت کے مطابق خواتین کے ہارمونز بھی گھٹنے کے درد میں کردار ادا کرتے ہیں۔

ماہواری کے دوران ایسٹروجن کی سطح میں تبدیلی آتی ہے۔ زیادہ ایسٹروجن لِگامینٹس کو نرم کر دیتا ہے، جس سے گھٹنے کو مناسب سپورٹ نہیں ملتی۔

اسی وجہ سے کھیلوں میں حصہ لینے والی خواتین میں اے سی ایل انجری زیادہ دیکھی جاتی ہے۔ خاص طور پر ان سرگرمیوں میں جہاں اچانک مڑنا، کودنا یا رخ بدلنا شامل ہو۔

تحقیقات کے مطابق خواتین چھلانگ لگاتے وقت گھٹنوں کو کم موڑتی ہیں اور زیادہ تر ران کے اگلے پٹھے استعمال کرتی ہیں، جس سے گھٹنے پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔

چلتے وقت پاؤں کا حد سے زیادہ اندر کی طرف مڑ جانا گھٹنوں پر اضافی پریشر ڈالتا ہے۔اس وجہ سے گھٹنے جھٹکے ٹھیک سے جذب نہیں کر پاتے اور وقت کے ساتھ درد، لگیمنٹ کی چوٹ اور آرتھرائٹس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

کئی روزمرہ عادات بھی خواتین میں گھٹنے کے درد میں اضافہ کر سکتی ہیں، جیسے:

غلط جوتوں کا استعمال

جسمانی سرگرمی کی کمی

کھیلوں میں محدود شمولیت

حمل کے دوران وزن میں اضافہ

یہ تمام عوامل پہلے سے موجود کمزوریوں کو مزید بڑھا دیتے ہیں۔

ڈاکٹر جینت اروڑا کے مطابق، ’خواتین میں گھٹنے کے درد کی بڑی وجہ جسمانی ساخت، ہارمونز اور بایومکینیکل حرکت کا مشترکہ اثر ہے۔‘

تاہم وہ یہ بھی مشورہ دیتے ہیں کہ، باقاعدہ اسٹرینتھ ٹریننگ، درست ورزش تکنیک، معیاری فٹ ویئر اور چوٹ سے بچاؤ کی مشقیں گھٹنوں کی مضبوطی اور درد میں کمی کے لیے انتہائی مؤثر ثابت ہو سکتی ہیں۔


Source link

Check Also

اکڑے ہوئے کندھے کو ٹھیک کرنے کے لیے ’ہارورڈ‘ سے منظور شدہ 7 ورزشیں – Health

اکڑے ہوئے کندھے کو ٹھیک کرنے کے لیے ’ہارورڈ‘ سے منظور شدہ 7 ورزشیں – Health

اگر آپ فروزن شولڈریعنی کندھے کے سخت اور محدود حرکت والے مسئلے کا شکار ہیں، …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *