روسی تیل پر امریکی پابندیاں؛ کیا بھارت اب بھی روس سے تیل خرید سکے گا؟ – World

امریکا کی جانب سے روس کی دو تیل کمپنیوں پر پابندی کے بعد بھارت نے روسی تیل کی درآمدات میں کمی لانے پر غور شروع کر دیا ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ نے روس کی دو بڑی آئل کمپنیوں، روسنیفٹ (Rosneft) اور لوک آئل (Lukoil) پر پابندی عائد کردی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ دو کمپنیاں کریملن کی ”جنگی مشین“ کو مالی معاونت فراہم کرتی ہیں۔

ان پابندیوں کے اثرات روس کے ساتھ ساتھ اُن ممالک پر بھی مرتب ہوں گے جو روسی تیل پر انحصار کرتے ہیں، جن میں بھارت بھی شامل ہے.

ٹائمز آف انڈیا کےمطابق بھارت اپنی خام تیل کی تقریباً 66 فیصد ضروریات مشرقِ وسطیٰ کے ممالک سے پوری کرتا تھا، جن میں عراق، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نمایاں سپلائرز ہیں۔ تاہم مغربی ممالک کی جانب سے روس پر پابندیاں عائد ہونے کے بعد بھارت نے رعایتی نرخوں پر روس سے تیل خریدنا شروع کر دیا۔

اس فیصلے کے پیچھے اہم وجہ رعایتی قیمتوں پر تیل حاصل کرنا تھا، جو 2023 میں فی بیرل 19 سے 20 ڈالر تک تھی اور اب کم ہو کر 3.5 سے 5 ڈالر فی بیرل رہ گئی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت 2022 میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے۔ بھارت نے رواں سال ابتدائی نو ماہ میں سمندری راستے سے رعایتی قیمت پر یومیہ تقریباً 17 لاکھ بیرل روسی خام تیل درآمد کیا۔

حالیہ امریکی پابندیوں سے بھارت کے لیے بھی کئی چیلنجز پیدا ہوئے ہیں، جس کی وجہ یہی ہے کہ بھارت کا روس کے سستے تیل پر انحصار بہت زیادہ تھا۔

خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ

امریکئی پابندیوں کا اعلان ہوتے ہی عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گیا۔ بھارت کو اب اگر متبادل اور مہنگے ذرائع سے تیل خریدنا پڑتا ہے تو بھارتی عوام کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی وارننگز

ڈونلڈ ٹرمپ بار بار بھارت کو روس سے تیل کی خریداری روکنے پر خبردار کر چکے ہیں۔ حالیہ پابندی کے بعد بھارت پر دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔

گزشتہ دنوں ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان دیا تھا کہ مودی انہیں روسی تیل کی خریداری روکنے کی یقین دہانی کراچکے ہیں۔ جس پر بھارت میں نریندر مودی پر خوب تنقید ہوئی تھی۔



امریکا کے ساتھ تجارتی کشیدگی

روس سے تیل کی خریداری کا معاملہ امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی کشیدگی کا ایک اہم سبب بن چکا ہے۔ ٹرمپ پہلے ہی بھارت کی بعض برآمدات پر 50 فیصد تک ٹیرف لگا چکے ہیں، جس میں سے 25 فیصد ٹیرف روس سے تیل خریدنے کے جواب میں لگایا گیا تھا۔

اس معاملے کی وجہ سے بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدے کی کوششیں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔

روسی تیل کی امپورٹ میں کمی

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بھارت کی سرکاری آئل ریفائنریز نے روسی تیل کی درآمدات سے متعلق دستاویزات کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ امریکی پابندیوں کے بعد ’روسنیفٹ‘ اور ’لوک آئل‘ سے براہِ راست تیل کی فراہمی نہ ہو۔

تاہم بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کا روسی تیل پر انحصار اچانک ختم کرنا ممکن نہیں ہے، البتہ درآمدات میں بتدریج کمی بھارت کی حکمت عملی میں شامل ہو سکتی ہے۔


Source link

Check Also

فیلڈ مارشل عاصم منیر کا مصر کا سرکاری دورہ، دفاعی تعاون مزید مضبوط بنانے پر اتفاق – Pakistan

فیلڈ مارشل عاصم منیر کا مصر کا سرکاری دورہ، دفاعی تعاون مزید مضبوط بنانے پر اتفاق – Pakistan

پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے عرب جمہوریہ مصر کا سرکاری …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *