بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ اور دو دیگر ملزمان کے خلاف جولائی کے عوامی احتجاج کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق مقدمے میں پانچ بنیادی الزامات عائد کیے گئے۔
ان پانچ الزامات میں اشتعال انگیز تقریریں کرنا، مظاہرین کو دبانے اور ختم کرنے کے لیے مہلک ہتھیاروں کے استعمال کا حکم دینا، بیگم رُقیہ یونیورسٹی رنگپور کے طالب علم ابو سید کا قتل، ڈھاکہ کے چنکھارپول علاقے میں چھ مظاہرین کو گولی مار کر ہلاک کرنا، اور آشو لیہ میں چھ افراد کو زندہ جلا کر مار دینا شامل ہیں۔
1400 قتل: شیخ حسینہ کی سزائے موت پر فیصلہ آج سنایا جائے گا
عدالتی کارروائی کے دوران، پراسیکیوٹر غازی منور حسین تمیم نے بتایا کہ تمام پانچ الزامات کو شواہد کی بنیاد پر ثابت کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کے تقاضوں کے پیش نظر، پراسیکوشن ہر اس حکم کو قبول کرے گی جو ٹربیونل جاری کرے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ٹربیونل کے فیصلے کا وہ حصہ جو عدالتی سماعت کے دوران پڑھا جائے گا، ٹربیونل کی اجازت سے براہ راست نشر کیا جائے گا۔
دوسری جانب بنگلہ دیش پولیس کے نیشنل سینٹرل بیورو (این سی بی) نے انٹرنیشنل کرمنل پولیس آرگنائزیشن (انٹرپول) سے شیخ حسینہ کے خلاف ریڈ نوٹس جاری کرنے کی درخواست کی ہے۔
’بنگلادیش میں طوفان آئے گا‘: حسینہ کے خلاف فیصلے سے پہلے بیٹے کی وارننگ
غازی منور نے کہا کہ اگر ٹربیونل شیخ حسینہ کو مجرم قرار دیتا ہے، تو پراسیکوشن انٹرپول سے ایک ”وارنٹ“ حاصل کرنے کی درخواست دوبارہ پیش کرے گی تاکہ ریڈ نوٹس جاری کیا جا سکے۔
Source link
The Republic News News for Everyone | News Aggregator