صدر کے بعد وزیرِاعظم کو بھی فوجداری مقدمات سے استثنیٰ دینے کی ترمیم مشترکہ کمیٹی میں پیش – Pakistan


صدر کے بعد وزیرِاعظم کو بھی فوجداری مقدمات سے استثنیٰ دینے کی ترمیم مشترکہ قائمہ کمیٹی میں پیش کر دی گئی۔ ترمیم مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی انوشہ رحمان اور سینیٹر ظاہر خلیل سندھو نے کمیٹی کے اجلاس میں پیش کی۔

مجوزہ ترمیم کے تحت آئین کے آرٹیکل 248 میں لفظ ’’وزیرِاعظم‘‘ بھی شامل کیا جائے گا، جس کے بعد دورانِ مدتِ اقتدار وزیرِاعظم کے خلاف فوجداری کارروائی نہیں ہو سکے گی۔

دوسری جانب ستائیسویں آئینی ترمیم کے تحت آئین کے آرٹیکل 248 میں صدر مملکت کو تاحیات کرمنل پروسیڈنگز سے استثنا کی تجویز بھی دی گئی، صدر کو پہلے ہی اپنی دوران مدت کرمنل پروسیڈنگز سے استثنا تھا۔

مشترکہ قائمہ کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی زیرِ صدارت منعقد ہوا جو تفصیلی غور و خوض کے بعد ختم ہو گیا۔ قانون وانصاف کی مشترکہ کمیٹی کااجلاس کل صبح ساڑھے گیارہ بجے دوبارہ ہوگا۔

وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی ہے، ارکان کی جانب سے سوالات اٹھائےگئے، اتفاق رائے ہونے تک مشاورت جاری رہےگی۔ اجلاس کے دوران اعظم نذیر تارڑ نے اراکین کو تفصیلی بریفنگ دی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین فاروق نائیک نے کہا کہ واک اؤٹ جے یو آئی کا جمہوری حق ہے، 27 ویں آئینی ترمیمی مسودے میں کچھ غلطیاں ہیں، وزارت قانون کو اس کو ٹھیک کر نے کا کہا ہے۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کی ترامیم پر غور کیا جا سکتا ہے، کمیٹی اجلاس اتوار کو دوبارہ ہوگا، جس میں سیر حاصل بحث ہوگی۔

خیال رہے کہ جمیعت علمائے اسلام (ف) نے مشترکہ کمیٹی کے کام کے طریقہ کار پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ اور واک آؤٹ کیا تھا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کی سینیٹر عالیہ کامران کا کہنا تھا کہ 27ویں ترمیم کا شور تھا لیکن ہم سے شیئر نہیں کیاگیاتھا، ایم کیوایم کے وفد نے ایک شق کے حوالے سے ہم سے رابطہ کیا، 26ویں ترمیم میں جو چیز واپس لی اب27ویں ترمیم میں لائی جا رہی ہیں۔

سینیٹر عالیہ کامران کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں بل پیش نہیں ہوا، ارکان کیسے رائے دے سکتے ہیں؟ کیا قومی اسمبلی غیر اہم ہےکہ بل قائمہ کمیٹی سے منظور کروا لیا۔

اس سے قبل پی ٹی آئی رہنماؤں نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ترامیم کا ڈرافٹ سینیٹ سیشن کے دوران دیاگیا، سینیٹ میں بل پیش کر کےکہاگیا پارلیمانی کمیٹی بنائی ہے، کہاگیا ڈھائی بجے اجلاس ہے وہاں پیش ہوں۔

بیرسٹرعلی ظفر کا کہنا تھا کہ فیصلہ کیاہےکہ پارلیمانی کمیٹی میں پیش نہیں ہوسکتے، بل میں تقریباً 50 ترامیم کی جا رہی ہیں، ہمیں لگتا ہے جلد بازی میں یہ ترامیم کی جا رہی ہیں، صدر کو کہا جا رہا ہےکہ ساری زندگی آپ کو نہیں پوچھ سکتے۔


Source link

Check Also

بھارت کی پہلی ’اے آئی اداکارہ‘ کا اے آئی سے تخلیق شدہ ڈرامے میں ڈیبیو – Life & Style

بھارت کی پہلی ’اے آئی اداکارہ‘ کا اے آئی سے تخلیق شدہ ڈرامے میں ڈیبیو – Life & Style

بھارت کی تفریحی دنیا میں مصنوعی ذہانت نے ایک اور سنگِ میل عبور کر لیا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *