ظہران ممدانی ایک مرتبہ پھر ڈونلڈ ٹرمپ کے نشانے پر – World

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ظہران ممدانی پر کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ممدانی واشنگٹن میں ایسے مسائل پیدا کریں گے جو تاریخ میں پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ظہران ممدانی پر ایک بار پھر تیز تنقید کر دی اور خبردار کیا کہ ممدانی نیویارک اور یہاں تک کہ واشنگٹن کے لیے ایسے تاریخی مسائل پیدا کریں گے جو پہلے کبھی دیکھے نہیں گئے۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا ٹروتھ سوشل پوسٹ میں کہا کہ اگر ممدانی صدر بھی بن جائیں تو انہیں مالی سہولتیں ”مجھ سے ہی لینی ہوں گی“ مگر “ اسے ایک دھیلا بھی نہیں ملے گا“، لہٰذا ایسے امیدوار کو ووٹ دینے کا کوئی فائدہ نہیں۔



انہوں نے زور دے کر کہا: ”ظہران ممدانی نیویارک کیلئے ایسے مسائل پیدا کرے گا جو اس کی تاریخ میں کبھی نہیں آئے ہوں گے۔“

انہوں نے کہا کہ“یاد رکھیے ممدانی کو بطور صدر پیسے تو مجھ سے ہی لینے ہیں، اسے ایک دھیلا بھی نہیں دوں گا۔ تو پھر اسے ووٹ دینے کا کیا فائدہ؟“ ”یہ سوچ ہزاروں سال سے ناکام ہوتی رہی ہے، یہ ایک بار پھر ناکام ہوگی، اس کی گارنٹی دیتا ہوں۔“

واضح رہے کہ ٹرمپ اور ظہران ممدانی کے درمیان کشیدگی کا تعلق بنیادی طور پر سیاسی اختلافات اور امریکہ کی داخلی سلامتی کے حوالے سے تحفظات سے جڑا ہوا ہے۔

ٹرمپ ممدانی کو انتہا پسند سمجھتے ہیں جو ملک میں تاریخی مسائل پیدا کر سکتا ہے، جبکہ ممدانی اپنی سیاسی شناخت اور اسلاموفوبیا کے خلاف موقف پر زور دیتے ہیں۔“

ظہران ممدانی کون ہیں؟

ظہران ممدانی یوگنڈا میں پیدا ہوئے اور سات سال کی عمر میں نیویارک منتقل ہوئے۔ وہ نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں اور ”Democratic Socialists of America“ کے سرگرم رکن ہیں۔

ان کا ماننا ہے کہ نیویارک ایک ایسا شہر ہے جہاں ایک چوتھائی آبادی غربت میں زندگی گزار رہی ہے، اور 5 لاکھ بچے بھوکے سوتے ہیں — اور اسی حقیقت کو بدلنے کا عزم انہوں نے اپنے منشور میں ظاہر کیا ہے۔
آئندہ کیا ہوگا؟

اگر نومبر کے عام انتخابات میں ظہران ممدانی کامیاب ہو جاتے ہیں، تو وہ نیویارک سٹی کے 111ویں اور پہلے مسلمان میئر ہوں گے۔ موجودہ میئر ایرک ایڈمز اپنی مقبولیت کھو چکے ہیں اور آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں ہیں، اس لیے ممدانی کی فتح کے امکانات روشن ہیں۔

ظہران ممدانی کی کامیابی امریکی مسلمانوں کے لیے نئی سیاسی راہیں کھول سکتی ہے۔ یہ پیغام ہے کہ اگر پرعزم قیادت ہو، تو پس منظر، مذہب یا رنگ رکاوٹ نہیں بنتے۔ ان کی فتح صرف نیویارک کی نہیں، بلکہ پوری مسلم دنیا کے لیے ایک علامتی اور حوصلہ افزا لمحہ ہے۔


Source link

Check Also

نیتن یاہو نے میرے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے پر اتفاق کرلیا، صدر ٹرمپ – World

نیتن یاہو نے میرے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے پر اتفاق کرلیا، صدر ٹرمپ – World

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *