غزہ کے لیے انسانی امداد لے کر جانے والے ”گلوبل صمود فلوٹیلا“ کو اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی پانیوں میں روکنے اور قبضہ کرنے پر عالمی رہنمائوں کی جانب سے سخت ردِ عمل سامنے آیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق دنیا بھر کے اہم رہنماؤں اور حکومتوں نے اسرائیلی اقدام کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے، جبکہ مظاہرین مختلف شہروں میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
500 سے زائد افراد پر مشتمل اس فلوٹیلا میں 44 ممالک کے نمائندے سوار تھے، جن میں امریکا، برطانیہ، بیلجیم، اسپین، ملائشیا، ترکی، کولمبیا اور پاکستان شامل ہیں۔ قافلہ انسانی امداد لے کر غزہ کے محصور شہریوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہا تھا۔
اسرائیل کے خلاف سب سے سخت اقدام کولمبیا کی جانب سے سامنے آیا، جس نے اسرائیلی سفیروں کو ملک بدر کرنے اور اسرائیل کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔ صدر گوستاوو پیٹرو نے کہا کہ وہ اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے اسرائیلی عدالتوں میں بھی قانونی چارہ جوئی کریں گے۔
کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے ایکس پر لکھا، ’’اگر یہ معلومات درست ہیں تو یہ (اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن) نیتن یاہو کا ایک اور بین الاقوامی جرم ہے۔‘‘
ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے کہا کہ ’’ایک انسانی ہمدردی کے مشن کو روک کر، اسرائیل نے نہ صرف فلسطینی عوام کے حقوق بلکہ دنیا کے ضمیر کے لیے بھی مکمل حقارت کا اظہار کیا ہے۔ یہ بیڑا یکجہتی، ہمدردی اور محاصرے میں رہنے والوں کے لیے راحت کی مجسم امید ہے۔‘‘
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اپنے رد عمل کہا کہ کہ ’’پاکستان 40 کشتیوں پر مشتمل صمود غزہ بیڑے پر اسرائیلی افواج کے بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔‘‘ ان کے ایک بیان میں مزید کہا گیا، ’’اس بربریت کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ امن کو ایک موقع دیا جانا چاہیے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کو ضرورت مندوں تک پہنچنا چاہیے۔‘‘
اسرائیلی کارروائی کے بعد سب سے پہلا شدید ردِ عمل ترکی کی طرف سے آیا، جس نے اسے ”دہشت گردی“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے انسانی جانوں کو خطرے میں ڈال کر بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔
جنوبی افریقہ کے صدر سیرل راما فوسا نے بھی اسرائیل پر سخت تنقید کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ فلوٹیلا میں نیلسن منڈیلا کے پوتے مانڈلا منڈیلا بھی سوار تھے۔ صدر نے مطالبہ کیا کہ قافلے کا امدادی سامان غزہ کے عوام تک ہر حال میں پہنچایا جائے۔
آئرلینڈ کے صدر مائیکل ڈی ہیگنز نے بھی سخت مذمت کی اور کہا کہ اسرائیل انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ ڈال کر عالمی اصولوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
برطانیہ نے ”شدید تشویش“ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فلوٹیلا میں شامل اپنے شہریوں کے اہل خانہ سے رابطے میں ہے اور مطالبہ کیا کہ امداد کو انسانی بنیادوں پر غزہ منتقل کیا جائے۔
اسرائیلی کارروائی کے خلاف یورپ میں عوامی ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ اٹلی میں مزدور یونینز نے جمعہ کے روز عام ہڑتال کی کال دی ہے، جبکہ روم، میڈرڈ، برلن، استنبول، ایتھنز اور بیونس آئرس میں اسرائیل کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔
ہسپانوی حکومت نے اسرائیلی قائم مقام ناظم الامور کو طلب کرکے امدادی قافلے صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروایا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق اسپین کی حکومت نے صمود فلوٹیلا پر حملے پر اسرائیل سے شدید احتجاج کیا ہے۔ ہسپانوی حکام نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ فلوٹیلا میں 65 ہسپانوی شہری بھی شامل ہیں۔
Source link
The Republic News News for Everyone | News Aggregator