مصر مذاکرات: حماس نے غزہ میں پائیدار جنگ بندی کے لیے اہم شرائط پیش کر دیں – World

مصر میں فلسطین امن معاہدے کے لیے حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا دوسرا دور آج دوبارہ ہوگا۔

الجزیرہ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے پر فریقین کے درمیان مصر میں جاری بالواسطہ مذاکرات کے دوران حماس نے اپنی شرائط پیش کر دی ہیں۔

حماس نے عالمی نگرانی میں اسلحہ حوالے کرنے، اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا، امداد کی بلا روک ٹوک ترسیل، بے گھرافراد کی واپسی، غزہ کی فوری تعمیر اور قیدیوں کے تبادلے کے شفاف معاہدے سمیت متعدد اہم شرائط پیش کیں، جبکہ اسرائیل کے رویے کو بھی نامناسب قرار دیا۔

الجزیرہ کے مطابق اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ نے غزہ معاہدے میں پیش رفت پر امید ظاہر کی اور کہا کہ انہیں لگتا ہے مشرقِ وسطیٰ میں امن قائم ہونے کا امکان ہے جو صرف غزہ تک محدود نہیں۔

امریکی صدر کے منصوبے پر یہ مذاکرات سب سے زیادہ امید افزا سمجھے جا رہے ہیں تاکہ 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ کا خاتمہ کیا جا سکے، جس میں کئی ہزار فلسطینی جاں بحق ہوئے اور غزہ تباہ ہوا۔

حماس کے سینئیر رہنما فوزی برہوم نے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کو 2 سال مکمل ہونے پر جاری بیان میں کہا ہے کہ وہ ایسے معاہدے کے لیے کوشاں ہے، جو فلسطینی عوام کی خواہشات اور بنیادی مطالبات کی عکاسی کرے، ہمارے مذاکراتی وفود اس بات کے لیے کام کر رہے ہیں کہ تمام رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے اور ایسا معاہدہ سامنے آئے جو فلسطینیوں کی امنگوں پر پورا اترے۔

فوزی برہوم نے واضح کیا کہ کسی بھی معاہدے میں جنگ کے مکمل خاتمے اور اسرائیلی فوج کے غزہ سے مکمل انخلا کی ضمانت شامل ہونی چاہیے، یہ وہ شرائط جنہیں اسرائیل ماضی میں مسترد کرچکا ہے۔

  • مستقل اور جامع جنگ بندی: تاکہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت مکمل طور پر ختم ہو۔

  • اسرائیلی افواج کا غزہ سے مکمل انخلا: کسی بھی قسم کی عسکری موجودگی کے بغیر۔

  • انسانی ہمدردی کی امداد کا بلا روک ٹوک داخلہ: خوراک، پانی، ادویات اور دیگر اشیاء کی رسائی پر کسی قسم کی پابندی نہ ہو۔

  • بے گھر فلسطینیوں کی واپسی کی ضمانت: جبری طور پر نکالے گئے افراد کو اپنے گھروں میں واپس جانے کا حق دیا جائے۔

  • قیدیوں کے منصفانہ تبادلے کامعاہدہ: فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جائے۔

  • غزہ کی تعمیر نو کا فوری آغاز: جسے ایک قومی فلسطینی آزاد ماہرین کی ٹیکنوکریٹ کمیٹی کی نگرانی میں انجام دیا جائے۔

حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے اسرائیل کے رویے کو نامناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل پورے فلسطین پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ انھوں نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر الزام عائد کیا کہ وہ ’ موجودہ مذاکرات کے مرحلے کو ناکام بنانے اور سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں’ جیسا کہ وہ ’ تمام پچھلے مراحل کو بھی جان بوجھ کر ناکام بنا چکے ہیں۔’

انہوں نے مزید کہا کہ ’وحشیانہ فوجی طاقت، لامحدود حمایت اورغزہ میں نسل کشی کی جنگ میں مکمل امریکی شراکت داری کے باوجود وہ ایک جھوٹی فتح کی تصویر پیش کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے اور نہ ہی ہوں گے۔‘

واضح رہے پیر کو مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں غزہ میں تقریباً دو سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے حماس اور اسرائیل کے وفود کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا پہلا دور ہوا جو رات دیر تک جاری رہے جس میں امریکا، قطر اور مصر نے بطور ثالث شرکت کی تھی۔



خلیل الحیہ کی قیادت میں حماس کا وفد مذاکرات میں شریک تھا۔ اسرائیلی وفد کی قیادت ڈونلڈ ڈرمر کر رہے تھے، امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور ٹرمپ کے داماد جیراڈ کشنر امریکا کی نمائندگی کے لیے موجود تھے۔

مذاکرات کے پہلا دن کا اختتام مثبت طورپر ہوا، پہلے دن میں قیدیوں اور یرغمالیوں کے تبادلے، جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی پر بات چیت کی گئی۔

عرب میڈیا کا دعویٰ ہے کہ حماس عالمی نگرانی میں اسلحہ سپرد کرنے پر آمادہ ہوا ہے۔ یہ مذاکرات اس وقت ہو رہے ہیں جب غزہ میں کئی ماہ سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں شدید انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔


Source link

Check Also

Govt Taking Steps For Improvement Of Health, Education Sectors: Commissioner Sibi

Govt Taking Steps For Improvement Of Health, Education Sectors: Commissioner Sibi

QUETTA, (UrduPoint / Pakistan Point News – 19th Oct, 2025) Commissioner Sibi Division Asadullah Faiz …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *