نابینا افراد کے لیے خوشخبری: آنکھ میں نصب مائیکرو چپ سے بینائی جزوی بحال کردی گئی – Technology

دنیا بھر میں نابینا ہونے کی سب سے بڑی وجہ ’ایج ریلیٹڈ میکولر ڈی جنریشن‘ (اے ایم ڈی) ہے، یہ وہ بیماری ہے جو بڑھاپے کے ساتھ آہستہ آہستہ انسان سے دنیا کے رنگ چھین لیتی ہے اور عموماً 60 سال کی عمر کے بعد ظاہر ہوتی ہے۔ اس بیماری میں ریٹینا کے مرکزی حصے ”میکولا“ کے خلیے تباہ ہو جاتے ہیں، جس سے مریض کی مرکزی بینائی ختم ہو جاتی ہے جبکہ اطراف کی نظر محفوظ رہتی ہے۔

اے ایم ڈی کی دو اقسام ہیں، ایٹروفک اور ایگزیوڈیٹو۔ پہلی قسم سب سے زیادہ عام اور مہلک ہے، کیونکہ اس میں روشنی محسوس کرنے والے خلیے یا فوٹو ریسیپٹرز بتدریج مر جاتے ہیں، جس سے مریض کی مرکزی بینائی ناقابلِ واپسی طور پر ختم ہو جاتی ہے۔ بدقسمتی سے اب تک ایٹروفک اے ایم ڈی کے لیے کوئی مؤثر علاج دریافت نہیں ہو سکا، مگر اب ایک نئی امید جنم لے رہی ہے۔

بین الاقوامی محققین کی ایک ٹیم انسٹی ٹیوٹ ڈی لا وژن، فاؤنڈیشن آڈولف ڈی روتھشائلڈ، ہسپتال، اسٹینفورڈ یونیورسٹی اور سائنس کارپوریشن نے ایک ایسا نیورو اسٹیمولیشن نظام تیار کیا ہے جو اندھے پن کے اندھیروں میں روشنی کی ایک نئی کرن بن سکتا ہے۔

پرائیما سسٹم ایک جدید مگر سادہ ٹیکنالوجی ہے جس کا مقصد ڈیڈ فوٹو ریسیپٹر خلیوں کو نظرانداز کر کے ریٹینا کے فعال حصوں کو براہِ راست متحرک کرنا ہے، تاکہ مریض دوبارہ روشنی محسوس کر سکے۔

یہ نظام دو حصوں پر مشتمل ہے، پہلا حصہ ایک سب ریٹینل امپلانٹ ہے، جو باریک مائیکرو چپ کی صورت میں ریٹینا کے نیچے نصب کیا جاتا ہے، اور دوسرا حصہ ایک آگمینٹڈ ریئلٹی چشمہ ہے جس میں کیمرہ لگا ہوتا ہے۔

کیمرہ مناظر کو ریکارڈ کر کے ایک کمپیوٹر تک بھیجتا ہے، جہاں الگورتھم تصاویر کو واضح، روشن اور بڑا کر کے انفراریڈ شعاعوں میں تبدیل کرتا ہے۔ یہ شعاعیں امپلانٹ پر پڑتی ہیں، جو انہیں برقی سگنلز میں بدل کر دماغ تک پہنچاتا ہے، یوں مریض جزوی طور پر بینائی محسوس کرنے لگتا ہے۔

یہ امپلانٹ محض 2 × 2 ملی میٹر کی باریک مائیکرو چپ ہے، جس کی موٹائی 30 مائیکرون اور اس میں 378 الیکٹروڈز موجود ہیں۔ یہ مکمل طور پر وائرلیس ہے اور انفراریڈ شعاعوں سے ہی توانائی حاصل کرتا ہے، جس سے نظام محفوظ اور مؤثر طریقے سے کام کرتا ہے۔

ایلس شارٹن جو 87 سالہ ریٹائرڈ استاد ہیں، پانچ سال پہلے ای ایم ڈی کی وجہ سے ان کی مرکزی بینائی متاثر ہوئی۔ وہ اب لوگوں کے چہرے نہیں دیکھ سکتیں اور خود سے سڑک پر چلنا بھی مشکل ہے۔ لیکن تین سال پہلے انہیں پرائیما سسٹم کے ذریعے جزوی بینائی واپس ملی۔ اس کے لیے ان کی آنکھ میں مائیکرو چپ امپلانٹ کی گئی اور وہ ایک خصوصی چشمہ پہنتی ہیں جس میں کیمرہ لگا ہوتا ہے۔ یہ کیمرہ اردگرد کی تصویروں کو انفراریڈ سگنلز میں بدل کر چپ کو بھیجتا ہے، جو سگنلز کو دماغ تک منتقل کر کے بینائی بحال کرتا ہے۔



Source link

Check Also

کراچی کے تاریخی کینٹ اسٹیشن کا نقشہ تبدیل، جدید سہولیات متعارف – Pakistan

کراچی کے تاریخی کینٹ اسٹیشن کا نقشہ تبدیل، جدید سہولیات متعارف – Pakistan

پاکستان ریلوے نے کراچی کے تاریخی کینٹ اسٹیشن کی تزئین و آرائش مکمل کرتے ہوئے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *