ٹرمپ کی حلقہ بندی کی کوشش الٹی پڑنے لگی: ٹیکساس کا نقشہ مسترد – World


امریکی صدر ٹرمپ نے ری پبلکن ریاستوں پر زور دیا کہ وہ ہاؤس آف ری پریزنٹیٹوز میں اپنی اکثریت بچانے کے لیے درمیانِ مدت میں انتخابی حلقہ بندیاں دوبارہ بنائیں۔ مگر یہ حکمتِ عملی الٹی پڑنے لگی ہے، کیونکہ عدالت نے ٹیکساس کی نئی حلقہ بندی مسترد کر دی، جس سے ڈیموکریٹس کو فائدہ ہو سکتا ہے۔

ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے آئندہ انتخابات میں ایوانِ نمائندگان پر ری پبلکن پارٹی کا کنٹرول برقرار رکھنے کے لیے وسطِ مدت میں انتخابی حلقہ بندیوں کی ازسرِنو تشکیل (ری ڈسٹرکٹنگ) کی مہم اب شدید مشکلات کا شکار ہے۔

ٹرمپ نے اس صدی پرانی سیاسی روایت سے ہٹتے ہوئے ٹیکساس سمیت ری پبلکن اکثریتی ریاستوں پر زور دیا تھا کہ وہ وسطِ دہائی میں حلقہ بندیاں دوبارہ بنائیں تاکہ قدامت پسند نشستوں میں اضافہ کیا جا سکے۔ لیکن منگل کو ایک فیڈرل عدالت نے ٹیکساس کا نیا نقشہ کالعدم قرار دے دیا، جس سے الٹا ڈیموکریٹس کے لیے مزید نشستیں جیتنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ٹرمپ کی یہ سیاسی حکمتِ عملی ری پبلکن پارٹی کے لیے بومرینگ بنتی جا رہی ہے۔ ٹیکساس میں پسپائی کے بعد کیلی فورنیا نے غیر جانب دار کمیشن کو ہٹا کر ڈیموکریٹس کی تیار کردہ نئی حلقہ بندی کی منظوری دے دی ہے، جس سے انہیں ممکنہ طور پر پانچ اضافی نشستیں مل سکتی ہیں۔ اگر یہ نقشہ برقرار رہتا ہے تو ٹیکساس کے نقشے کے ذریعے ری پبلکنز جو فائدہ حاصل کرنا چاہتے تھے، وہ عملاً ختم ہو سکتا ہے۔

کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوزم نے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ اور ایبٹ نے آگ سے کھیلا، جل گئے اور جمہوریت جیت گئی۔

ادھر ٹیکساس ری پبلکنز نے فیصلہ فوری طور پر سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے، جہاں قدامت پسند اکثریت انہیں ریلیف دے سکتی ہے۔ کچھ ریاستوں جیسے شمالی کیرولائنا اور مسوری میں ٹرمپ کو وقتی کامیابیاں ضرور ملی ہیں، لیکن کنساس اور انڈیانا سمیت کئی ریاستوں نے واضح طور پر ان کی خواہش کے مطابق حلقہ بندیوں سے انکار کر دیا ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا دباؤ نہ صرف اندرونی مزاحمت بڑھا رہا ہے بلکہ گہری قانونی پیچیدگیاں بھی پیدا کر رہا ہے۔ یہ ایسی مڈ ڈیکیڈ ری ڈسٹرکٹنگ ہے جس سے خود ری پبلکن ارکانِ کانگریس بھی غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اگر ڈیموکریٹس بھی ری پبلکن حکمتِ عملی کا جواب سخت حلقہ بندیوں سے دینے لگے تو ملک میں غیر جانب دار کمیشنز کا پورا نظام متزلزل ہو سکتا ہے۔ اس کا مجموعی نقصان ری پبلکنز کو زیادہ ہوگا، کیونکہ گزشتہ مکمل ری ڈسٹرکٹنگ سائیکل میں کمیشنز نے ڈیموکریٹس کے 95 حلقے اور ری پبلکنز کے صرف 13 حلقے بنائے تھے۔

کئی تجزیہ کاروں نے ٹرمپ کی حکمتِ عملی کو “سیاسی خودگول” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ جس پارٹی کو مضبوط کرنے کے لیے بنایا گیا تھا، اسی کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے۔


Source link

Check Also

12th Sharjah International Travel & Tourism Forum explores promoting sustainability in industry

12th Sharjah International Travel & Tourism Forum explores promoting sustainability in industry

12th Sharjah International Travel & Tourism Forum explores promoting sustainability in industry Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *