ٹرمپ کی ناک میں دَم کرنے والا قانون ’فلی بسٹر‘ کیا ہے؟ – World

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حکومت کے طویل ’شٹ ڈاؤن‘ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار پھر سینیٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’فلی بسٹر‘ کا خاتمہ کرے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر اس پارلیمانی رکاوٹ کو ختم کر دیا جائے تو ری پبلکنز فوری طور پر حکومتی فنڈنگ بحال کر سکتے ہیں۔ تاہم ٹرمپ کو اس معاملے پر اپنی ہی پارٹی سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

امریکی حکومت اس وقت باضابطہ طور پر شٹ ڈاؤن کا شکار ہے، جس کا مطلب ہے کہ کم اہمیت کے حامل سرکاری کام رکے ہوئے ہیں۔ لاکھوں وفاقی ملازمین کو تنخواہ نہیں مل رہی، صحت اور خوراک کی فراہمی سمیت سماجی فلاحی اسکیمیں متاثر ہیں۔

یہ ’شٹ ڈاؤن‘ اکتوبر کے آغاز میں اُس وقت شروع ہوا جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر ڈیموکریٹس نے ری پبلکنز کے پیش کردہ بجٹ بل کی منظوری نہ دی تو وہ بڑے پیمانے پر وفاقی ملازمین کو فارغ کر دیں گے۔ ڈیموکریٹس نے بل میں ترمیم کے بغیر منظوری دینے سے انکار کیا، خاص طور پر وہ ترامیم جو صحت عامہ کے پروگراموں کی فنڈنگ سے متعلق تھیں۔

دونوں جماعتوں کے درمیان سخت اختلافات کے باعث بہت سے حکومتی امور متاثر ہیں، جو اب امریکی تاریخ کا دوسرا طویل ترین شٹ ڈاؤن بن چکا ہے۔

دو جماعتی پالیسی سینٹر (Bipartisan Policy Center) کے مطابق تقریباً 7 لاکھ 30 ہزار وفاقی ملازمین، جو کل سرکاری عملے کا 32 فیصد ہیں، تنخواہ کے بغیر کام کر رہے ہیں، جبکہ 6 لاکھ 70 ہزار اہلکاروں کو قانونی طور پر تنخواہ نہ ملنے کے باعث گھروں کو بھیج دیا گیا ہے۔

اس شٹ ڈاؤن کے باعث حکومت پر بڑھتے دباؤ پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سینیٹ میں ’فلی بسٹر‘ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہی وہ قدم ہے جس سے حکومتی امور بحال ہوسکتے ہیں۔



صدر ٹرمپ نے جمعرات کی رات سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ری پبلکنز اپنا ’ٹرمپ کارڈ‘ کھیلیں، اور ’فلی بسٹر‘ سے جان چھڑائیں

یہ امریکی سینیٹ کا ایک پرانا پارلیمانی طریقہ کار ہے، جس کے تحت کسی بھی بِل کو اس وقت تک روکا جا سکتا ہے جب تک 100 رکنی ایوان میں سے کم از کم 60 سینیٹرز اسے آگے بڑھانے کی منظوری نہ دے دیں۔ اس اصول کے باعث اکثر اہم قانون سازی رک جاتی ہے، خواہ وہ ڈیموکریٹس کی جانب سے ہو یا ری پبلکنز کی۔

ماہرین کے مطابق فلی بسٹر امریکی آئین کا حصہ نہیں بلکہ 19ویں صدی کے وسط میں سینیٹ کے اندرونی قواعد سے وجود میں آیا۔ ماضی میں یہ لمبی تقاریر کے ذریعے قانون سازی روکنے کا ہتھیار تھا، لیکن اب یہ زیادہ تر علامتی طور پر استعمال ہوتا ہے. کسی سینیٹر کے محض یہ اعلان کرنے پر کہ وہ فلی بسٹر کریں گے، قانون سازی رک جاتی ہے، جب تک کہ 60 ووٹ حاصل نہ ہوں۔

2013 میں ڈیموکریٹس نے عدالتی اور انتظامی تقرریوں کے لیے فلی بسٹر کا خاتمہ کیا تھا، جسے ’نیوکلئیر آپشن‘ کہا گیا۔ بعد میں 2017 میں ری پبلکنز نے بھی سپریم کورٹ کے ججز کی تقرری کے لیے یہی اصول ختم کیا۔ تاہم عام قانون سازی کے لیے فلی بسٹر اب بھی برقرار ہے۔

امریکا میں اس وقت جاری ’شٹ ڈاؤن‘ کو ایک ماہ سے زائد ہو گیا ہے، جس کے باعث عوام اور سرکاری اداروں دونوں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ’کمرہ نمبر 140‘ میں صحافیوں کے جانے پر پابندی عائد، وہاں کون ہے؟

شٹ ڈاؤن کو ختم کرنے کے لیے ری پبلکنز نے جو فنڈنگ بل (clean continuing resolution) پیش کیا ہے، اسے ڈیموکریٹس نے فلی بسٹر کے ذریعے روک دیا ہے۔

اِس وقت امریکی سینیٹ میں ری پبلکنز کے پاس 53 نشستیں ہیں، مگر انہیں فنڈنگ بل منظور کرانے کے لیے کم از کم 60 ووٹ درکار ہیں، یعنی کچھ ڈیموکریٹس کی حمایت ضروری ہے۔ ڈیموکریٹس چاہتے ہیں کہ اس بِل کے بدلے ’ہیلتھ انشورنس سبسڈی‘ میں توسیع کی جائے، جسے ری پبلکنز ’مہنگا اور غیر ضروری‘ قرار دیتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ صدر ٹرمپ اور چند ری پبلکن رہنماؤں نے فلی بسٹر ختم کرنے کی بات چھیڑی ہے تاکہ بغیر ڈیموکریٹس کی حمایت کے بل منظور کرایا جا سکے۔

سینیٹر برنی مورینو نے کہا کہ ’اگر ڈیموکریٹس تعاون نہیں کرتے تو ہمیں فلی بسٹر پر نظرثانی کرنی چاہیے اور صرف ری پبلکن ووٹوں سے یہ بِل پاس کروالینا چاہئے۔‘

تاہم صدر ٹرمپ کو اس معاملے پر اپنی ری پبلکن پارٹی سے ہی مخالفت کا سامنا ہے۔
سینیٹ کے اکثریتی رہنما جان تھون اور کئی دیگر سینیٹرز نے واضح کہا ہے کہ وہ فلی بسٹر ختم کرنے کے حق میں نہیں۔ جان تھون کا کہنا ہے کہ ’یہی اصول سینیٹ کو سینیٹ بناتا ہے، اور 60 ووٹ کی شرط نے ہمیشہ امریکا کو سیاسی انتہاپسندی سے بچایا ہے۔‘

ری پبلکن سینیٹر جان کرٹس نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا کہ ’فلی بسٹر ہمیں سمجھوتے پر مجبور کرتا ہے، اقتدار بدلتا رہتا ہے لیکن اصول قائم رہنے چاہئیں۔‘

اُدھر ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے کہا کہ ’انہوں نے صدر ٹرمپ سے اس معاملے پر بات کی ہے‘ مگر فلی بسٹر پر کوئی رائے دینے سے انکار کر دیا، یہ کہہ کر کہ ’یہ سینیٹ کا اختیار ہے، میرا نہیں۔‘

گزشتہ روز سینیٹ میں ٹیرف کے معاملے پر ڈیموکریٹس کی پیش کردہ قرارداد پر چند ری پبلکنز ارکان نے بھی قرارداد کی حمایت کی تھی۔

اِس وقت ٹرمپ کو اپنی مختلف پالیسیوں کی وجہ سے ڈیموکریٹس کے علاوہ اپنی ہی پارٹی کے ارکان کی مخالفت کا بھی سامنا ہے، جس میں ٹیرف کا معاملہ بھی شامل ہے۔ تو ایسے میں لگتا یہی ہے کہ فلی بسٹر اور شٹ ڈاؤن کا معاملہ ٹرمپ کی ناک میں دم کیے رکھے گا۔


Source link

Check Also

سونے اور چاندی کی قیمتیں گر گئیں، فی تولہ کتنی کمی ہوئی؟ – Business & Economy

سونے اور چاندی کی قیمتیں گر گئیں، فی تولہ کتنی کمی ہوئی؟ – Business & Economy

پاکستان میں سونے اور چاندی کی قیمتوں میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ مقامی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *