پاکستان اورافغانستان سرحد کھولنے پر متفق: طورخم سرحد 10 روزہ بندش کے بعد آج کھلنے کا امکان – Pakistan

ضلع خیبر میں پاک افغان کشیدگی کے باعث 10 روز سے بند طورخم تجارتی گزرگاہ کو دوطرفہ تجارت کے لیے کھولنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ کسٹم ذرائع کے مطابق طورخم تجارتی راہ داری آج کسی بھی وقت بحال کی جا سکتی ہے۔

گزشتہ روز کسٹم عملہ طورخم ٹرمینل میں تعینات کر دیا گیا تھا جبکہ کارگو گاڑیوں کی کلیئرنس کے لیے اسکینر بھی نصب کیا گیا تھا۔ تجارتی گزرگاہ کی بندش کے باعث امپورٹ، ایکسپورٹ اور ٹرانزٹ ٹریڈ کی ہزاروں کارگو گاڑیاں پھنس کر رہ گئی ہیں اور علاقے میں گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔



طور خم تجارتی گزرگاہ سے افغانستان کے ساتھ یومیہ اوسطاً پچاسی کروڑ روپے مالیت کی دو طرفہ تجارت ہوتی ہے، جو بندش کے دوران مکمل طور پر معطل رہی۔ ذرائع کے مطابق اگر حالات سازگار رہے تو آج کسی بھی وقت طورخم تجارتی راہ داری دوطرفہ تجارت کے لیے دوبارہ کھل سکتی ہے۔

دوسری جانب چمن پاک افغان سرحد آج دسویں روز بھی تجارتی سرگرمیوں اور پیدل آمدورفت کے لیے مکمل طور پر بند ہے، تاہم، افغانستان میں پھنسے سیکڑوں خالی ٹرکوں کو پاکستانی سکیورٹی حکام کی جانب سے وطن واپس آنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

پاکستان سے افغانستان کو سیمنٹ، ادویات، کپڑا، پھل اور سبزیاں برآمد کی جاتی ہیں، جبکہ افغانستان سے کوئلہ، سوپ اسٹون، خشک و تازہ پھل سمیت دیگر اشیائے تجارت درآمد کی جاتی ہیں۔ تجارتی سرگرمیاں معطل ہونے سے نہ صرف تاجروں بلکہ ٹرانسپورٹ سیکٹر سے وابستہ ہزاروں افراد کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ سرحدی تجارت اب باضابطہ طریقۂ کار اور عالمی اصولوں کے مطابق جاری رکھی جائے گی۔

گذشتہ دنوں وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے الجزیرہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ افغانستان دوبارہ پاکستانی بندرگاہوں کو استعمال کرسکے گا۔ ان کے مطابق وہ افغان شہری جن کے پاس قانونی ویزے اور شناختی کاغذات موجود ہیں، پاکستان میں قیام کرسکیں گے، جبکہ غیر قانونی مہاجرین کی واپسی کا عمل جاری رہے گا۔

واضح رہے کہ 11 اور 12 اکتوبر 2025 کی درمیانی شب افغان طالبان اور بھارتی سرپرستی میں سرگرم فتنہ الخوارج نے پاکستان پر پاک افغان سرحد کے مختلف مقامات پر بلااشتعال حملہ کیا تھا ۔ دشمن کی بزدلانہ کارروائی میں فائرنگ اور محدود نوعیت کے حملے شامل تھے، جس کا مقصد سرحدی علاقوں کو غیر مستحکم کر کے دہشت گردی کو فروغ دینا اور اپنے ناپاک عزائم کو تقویت دینا تھا۔

پاک افغان بارڈر پر افغانستان کی طرف سے بلا اشتعال فائرنگ پر پاک فوج نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے 200 سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک کیا تھا، جب کہ جھڑپوں کے دوران پاکستان کے 23 بہادر جوانوں نے جام شہادت نوش کیا اور 29 فوجی زخمی ہوئے تھے۔

بعد ازاں، طالبان رجیم کی درخواست پر پاکستان نے 48 گھنٹوں کے لیے سیز فائر پر رضامندی ظاہر کی تھی جس کے بعد کشیدگی کے خاتمے کے لیے دوحا مذاکرات کامیاب قرار پائے۔

قطری وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق یہ معاہدہ قطر اور ترکیہ کی مشترکہ ثالثی میں طے پایا، جبکہ مذاکرات تیرہ گھنٹے تک جاری رہے۔

خیال رہے کہ 25 اکتوبر کو استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے وفود کے درمیان ایک اور تفصیلی ملاقات ہوگی، جس میں مستقبل کے لائحہ عمل پر غور کیا جائے گا۔


Source link

Check Also

اسلام آباد، راولپنڈی اور پشاور سمیت مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے – Pakistan

اسلام آباد، راولپنڈی اور پشاور سمیت مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے – Pakistan

اسلام آباد، پشاور سمیت پنجاب اور خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں میں زلزلے کےجھٹکے محسوس کیے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *