اسرائیل کے سب سے بڑے اخبار دی یروشلم پوسٹ نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان 17 ستمبر 2025 کو ریاض میں ہونے والے ’اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘ کو اسرائیل اور بھارت کے لیے ’تزویراتی چیلنج‘ قرار دیا ہے، تاہم پاکستان کے نزدیک یہ دہائیوں پر محیط تعاون کو باضابطہ شکل دینے کا تسلسل ہے۔
یروشلم پوسٹ کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا کہ سعودی عرب نے ماضی میں پاکستان کی جنگوں میں صرف مالی اور سفارتی مدد دی اور ’کشمیر میں دہشت گردی کی سرپرستی‘ کا دفاع نہیں کیا۔ یہ مؤقف دراصل وہی بھارتی اور اسرائیلی بیانیہ ہے جو پاکستان کے خلاف عرصۂ دراز سے پیش کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے دوحہ پر حالیہ حملے اور امریکی کردار کے بعد سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ باضابطہ معاہدہ کر کے ایران، اسرائیل اور امریکا کو پیغام دیا ہے کہ اس کے پاس متبادل دفاعی آپشنز موجود ہیں۔
اسرائیلی اخبارنے دعویٰ کیا کہ اس معاہدے سے بھارت کے لیے مشکلات بڑھیں گی اور پاکستان ’سعودی پشت پناہی‘ کے تاثر سے فائدہ اٹھائے گا۔ اپریل 2025 کے پہلگام حملے کے بعد بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا تھا اور ’آپریشن سندور‘ شروع کیا تھا، یہ مؤقف پاکستان کے دفاعی تعلقات کو براہ راست بھارت مخالف زاویے سے جوڑنے کی کوشش ہے۔
یہ پہلو بھارت کے لیے اس وجہ سے زیادہ حساس بنایا جا رہا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں نمایاں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔
یروشلم پوسٹ کے مطابق 2016 میں ریاض کی جانب سے اعلیٰ ترین سول ایوارڈ ملنے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات توانائی، سرمایہ کاری اور خطے کی شراکت داریوں جیسے I2U2 اور IMEC تک پھیلے۔ ایسے میں اسرائیلی میڈیا اس دفاعی معاہدے کو ’مودی کی مشرقِ وسطیٰ پالیسی کے لیے دھچکا‘ قرار دے رہا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان اسرائیل کا کھلا مخالف ہے اور اب خود کو عرب ریاستوں کے لیے ’جوہری ڈھال‘ کے طور پر پیش کرتا ہے۔ ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ خفیہ روابط رکھے ہوئے ہے اور مستقبل میں تعلقات ممکن ہیں۔ لیکن گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان عملی طور پر سعودی عرب کا سیکیورٹی فراہم کرنے والا رہا ہے۔
ایران ۔ عراق جنگ (1980-88) کے دوران پاکستانی افسراور فوجی سعودی عرب میں اس کے دفاع کو مضبوط کرنے کے لیے تعینات رہے۔ 2014 میں سابق پاکستانی آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو سعودی حمایت یافتہ اسلامی فوجی اتحاد کی قیادت کے لیے نامزد کیا گیا۔
ان تمام مثالوں میں پاکستان نے سعودی عرب کے تحفظ کے لیے افرادی قوت اور مہارت فراہم کی۔ لیکن 2025 کے معاہدے میں نئی بات یہ ہے کہ اسے ایک متوازن فریم دیا گیا ہے، اب ریاض بھی کم از کم علامتی طور پر پاکستان کے دفاع سے وابستہ ہو گیا ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب اور پاکستان نے 17 ستمبر 2025 کو ریاض میں ’اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘ پر دستخط کیے ہیں۔ سعودی پریس ایجنسی کے مطابق معاہدے میں کہا گیا کہ کسی ایک ملک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور ہوگا۔
اسرائیلی میڈیا اس کو زیادہ تر بھارت اور اسرائیل کے مفاد کے تناظر میں دیکھ کر پاکستان کو منفی رنگ میں دکھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ یہ معاہدہ خطے میں پاک سعودی تعلقات کی گہری تزویراتی اہمیت اور باہمی اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔
Source link