کراچی میں اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کی حراست میں نوجوان کی ہلاکت کے معاملے پر پولیس کی مدعیت میں مقدمے کے اندراج کے بعد ورثاء نے لاش کے ہمراہ دھرنا دے رکھا ہے۔ ورثاء کا مطالبہ ہے کہ مقدمہ قتلِ خطا کے بجائے اغوا اور قتل کے زمرے میں انکی مدعیت میں درج کیا جائے۔
کراچی میں سی آئی اے کے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) کی حراست میں نوجوان کی مبینہ طور پر پولیس تشدد سے ہلاکت کے معاملے میں نیا موڑ آگیا ہے۔
پولیس نے واقعے کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں قتلِ خطا (غلطی سے قتل) کے زمرے میں درج کرلیا ہے، جب کہ مقتول کے ورثا مطالبہ کررہے ہیں کہ مقدمہ انکی مدعیت میں اغوا اور قتل کی دفعات کے تحت درج کیا جائے۔
ایس ایچ او ایس آئی یو کی مدعیت میں صدر تھانے میں درج مقدمے کے مطابق ’تفتیشی افسران اے ایس آئی عابد اور سرفراز، ملزم عرفان سے تفتیش کر رہے تھے کہ اچانک ملزم کی طبعیت خراب ہوگئی اور وہ بے ہوش ہوگیا‘۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکا۔
ورثاء نے الزام عائد کیا ہے کہ عرفان کی ہلاکت پولیس تشدد سے ہوئی ، جبکہ پولیس کا مؤقف ہے کہ وہ دورانِ تفتیش اچانک بے ہوش ہوا اور اسپتال میں دم توڑ گیا۔
ورثاء نے پولیس کی جانب سے اپنی مدعیت میں قتلِ خطا کی ایف آئی آر کے اندراج کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”پولیس خود ہی قاتل ہے اور خود ہی مدعی بن گئی ہے“۔ ان کا کہنا ہے کہ ’پولیس نےاپنی مدعیت میں ایف آئی آردرج کی ہے ،جسے ہم نہیں مانتے۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ’اس واقعے میں ملوث اہلکاروں کےخلاف قتل اور اغواکی ایف آئی آردرج کی جائے۔ دوسری جانب احتجاج کے باعث سہراب گوٹھ سے ناگن چورنگی جانے والی شاہراہ پر شدید ٹریفک جام ہونے سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔
کراچی میں سی آئی اے یونٹ کی حراست میں نوجوان کی ہلاکت: پولیس تشدد پر سوالات اٹھ گئے
ایف آئی آر کے مطابق مقدمہ زیر دفعہ 319/34 کے تحت نامزد 6 اہلکاروں کے خلاف درج کیا گیا ہے، جس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ”زیر حراست افراد کے خلاف درج مقدمہ مشکوک تھا“۔
واضح رہے کہ کراچی میں بائیس اکتوبر کی شب ایس آئی یو کی زیرحراست مبینہ تشدد سے نوجوان محمد عرفان کی ہلاکت ہوئی تھی۔ جس کے بعد ورثاء نے سہراب گوٹھ سردخانے کے باہر لاش سڑک پر رکھ کر دھرنا دے دیا تھا اور پولیس کے ساتھ مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا تھا۔
بعد ازاں سات اہلکاروں کی معطلی کی اطلاعات سامنے آئی تھیں تاہم ورثاء مقدمے کا اندراج اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی چاہتے تھے۔
جس کے بعد آج سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، تاہم ورثاء قتل کا مقدمہ اپنی مدعیت میں درج کرانے کے لیے لاش کے ہمراہ سہراب گوٹھ ایدھی سردخانے کے باہر دھرنا دیے بیھٹے ہیں۔
Source link
The Republic News News for Everyone | News Aggregator