جنوبی وزیرستان میں واقع کیڈٹ کالج وانا کی صورت حال کے تازہ ترین ویڈیو مناظر سامنے آگئے اور سیکیورٹی فورسز نے کالج میں موجود تمام طلبا اور اساتذہ کو بحفاظت ریسکیو کرلیا گیا، سیکیورٹی ذرائع کے مطابق آخری خوارج کو جہنم واصل کرنے تک سیکورٹی آپریشن جاری رہے گا۔
کیڈٹ کالج وانا کی صورت حال کے تازہ ترین ویڈیو مناظر میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بچوں کو ریسکیو کرتے دیکھا جا سکتا ہے، سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کالج میں موجود تمام طلبا اور اساتذہ کو بحفاظت ریسکیو کر لیا گیا۔
سیکیورٹی نے بتایاکہ کیڈٹ کالج پر حملے کے وقت 525 کیڈٹس سمیت تقریباً 650 افراد موجود تھے۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسزکا آپریشن نہایت احتیاط اورحکمتِ عملی سے جاری ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق افغان خوارج کی کالج میں موجودگی اور کیڈٹس کی جانوں کی حفاظت کے پیش نظر آپریشن احتیاط سے کیا جارہا تھا۔
سکیورٹی ذرائع نے بتایاکہ اب آپریشن جامع طریقے سے حتمی انجام کو پہنچایا جائے گا، آخری خوارج کو ہلاک کرنے تک سکیورٹی آپریشن جاری رہے گا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق تمام طلبہ اور اساتذہ کے حوصلے بلند ہیں۔
دوسری جانب کیڈٹ کالج وانا پر فتنہ الخوارج کی جانب سے حملے کے بعد ریسکیو کیے گئے کیڈٹس کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔
کیڈٹ کالج وانا میں دہشت گردوں کےبزدلانہ حملہ کے خلاف طلبا کےحوصلے بلند ہیں۔ طلبا نے اپنے اپنے پیغام میں کہا کہ کیڈٹ کالج پر فتنہ الخوارج کے شرپسندوں کو سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ہلاک کیا، سیکیورٹی فورسز نے بہادری سے دہشت گردوں کا حملہ پسپا کیا، پاک آرمی نے ہماری حفاظت کی اور الحمدللہ تمام طلبا محفوظ ہیں۔
ایک طالب علم نے کہا کہ میں 12ویں جماعت کا طالب علم ہوں، وزیرستان کے ایک معمولی خاندان سے تعلق رکھتا ہوں، پاک فوج نے ہمارے لیے یہ کیڈٹ کالج بنایا ہے، ہمیں تعلیم، امن اور ترقی مل سکے، یہ بزدل دہشت گرد ہمیشہ چاہتے تھے، وزیرستان کے بچے تعلیم سے محروم رہیں، بزدل دہشت گرد بچوں کوتعلیم سے محروم رکھنا چاہتے ہیں، ان دہشت گردوں نے ایک بارپھرکوشش کی مگر ناکام رہے اور ہمیشہ ناکام رہیں گے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے وانا کیڈٹ کالج حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے بزدلانہ حملوں سے ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔لوگ آج بھی دہشت گردی کی جنگ کو بھگت رہے ہیں، عوام اور سیکیورٹی فورسز کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، امن دشمنوں کا ہر جگہ پیچھا کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ قبائیلی اضلاع میں مواقعوں کی کمی ہے، ہم گھر میں بند ہوتے ہیں باہر نکلتے ہیں تو آئی ڈی بلاسٹ ہوتا ہے یا گھر پر ڈرون حملہ ہوجاتا ہے لیکن میرا صوبہ اس کا متحمل نہیں لیکن بدقسمتی سے 20 سال سے جاری پالیسی میں ہمیں بٹھایا نہیں جاتا بلکہ شاہی فرمان جاری ہوتا ہے کہ یہ ہوگا بلکل ایسا نہیں ہوگا، میں ایسا نہیں ہونے دوں گا جو ہورہا ہے ایسے چلے۔
سہیل آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا این ایف سی کا شئیر 14 سے 17 فیصد بنتاہے، یہ صوبے کا حق ہے ہمارا مزید 350 ارب روپے کا حصہ بنتا ہے۔ہمارے ساتھ ہر سال 100 ارب کا وعدہ ہوا جو نہیں ملتے،ہمیں ملنے والے وسائل کم ہیں اس سے میرے مسائل حل نہیں ہوتے،20 سال سے جاکے ہاتھ میں پستول بندوق ہے ہمیں انکے ہاتھ میں بیٹ بال اور ریکیٹ دینا ہے۔میرا ارداہ ہے بیورکرسی پولیس اور پارلیمنٹرین سمیت تمام محکموں کا ٹورنمنٹ کرواں۔
یاد رہے کہ 10 نومبر کو افغان خوارج نے کالج کے مرکزی گیٹ پر بارود سے بھری گاڑی ٹکرا دی تھی، جس کے نتیجے میں کالج کا مرکزی دروازہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا اور قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔ تاہم پاک فوج کے جوانوں نے فوری اور بہادری سے کارروائی کرتے ہوئے دو دہشتگردوں کو موقع پر ہی ہلاک کر دیا تھا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان دہشتگردوں کا نہ اسلام سے کوئی تعلق ہے، نہ پاکستان کی خوشحالی سے۔ یہ عناصر صرف معصوم قبائلی بچوں اور ملک کے امن کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔
ذرائع نے واضح کیا ہے کہ دہشتگردوں کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا، اور سیکیورٹی فورسز اس بات کے لیے پرعزم ہیں کہ پاکستان کے تعلیمی اداروں اور شہریوں کو محفوظ بنایا جائے۔
Source link
The Republic News News for Everyone | News Aggregator