27ویں آئینی ترمیم کی بازگشت: کیا فوج پر حکومتی اختیار ختم ہونے جا رہا ہے؟ – Pakistan

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) ستائیسویں آئینی ترمیم کے لیے حمایت مانگی ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے جو تفصیلات بیان کیں ان پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔

بلاول بھٹو نے پیر کو سماجی رابطے کی سائٹ ”ایکس“ پر جاری ایک پوسٹ میں کہا کہ مجوزہ ستائیسویں آئینی ترمیم میں مسلح افواج کی کمان سے متعلق آرٹیکل 243 میں ترمیم شامل ہے۔

آئین پاکستان کی شق 243 کے مطابق مسلح افواج کا سپریم کمانڈر صدر مملکت ہے اور مسلح افواج کی کمان، انتظام اور تعیناتی سے متعلق تمام انتظام وفاقی حکومت کے پاس ہوتا ہے۔ یعنی مسلح افواج وفاقی حکومت کے ماتحت ہیں۔

بلاول کے بیان کے بعد سوشل میڈیا پر قانونی ماہرین، سیاستدان اور صحافیوں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اس بحث میں شامل ہوگئے ہیں کہ کیا آرٹیکل 243 میں مجوزہ ترمیم کے بعد فوج کی کمان وفاقی حکومت سے کسی فوجی عہدیدار کو منتقل ہو جائے گی؟



چیئرمین پیپلز پارٹی کے بیان پر صحافی مریم نواز خان نے سوال اٹھایا ہے کہ “ کیا 27ویں آئینی ترمیم مسلح افواج کی کمان انہی کے سربراہ کو سونپنے جا رہی ہے؟ اور سپریم کمانڈر بھی فیلڈ مارشل ہوں گے؟ پیپلز پارٹی آصف علی زرداری کے رہے سہے اختیارات لے کر صدارت کرنے پر رضامند ہو گی؟ جواب سب کو معلوم ہے!“

صحافی سلمان مسعود نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا، ”مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم سے اختیارات دوبارہ صوبوں سے مرکز کو منتقل کیے جا سکتے ہیں اور آرٹیکل 243 میں تبدیلی کے ذریعے فوج کے کنٹرول کی حدیں بھی دھندلا سکتی ہیں۔ یہ ترمیم پالیسی سے زیادہ اس بات پر ہے کہ دراصل ریاست کی لگام کس کے ہاتھ میں ہو گی۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان اس حوالے سے دلچسپ بات چیت متوقع ہے۔“

دیگر شخصیات نے آرٹیکل 243 میں ترمیم کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا کہ تمام مسلح افواج کی کمان صدر مملکت اور وفاق سے لے کر سربراہ پاک فوج کے حوالے کی جائے گی۔

تجزیہ کار ماجد نظامی کا کہنا تھا کہ ”چونکہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر فائیو اسٹار جنرل بن چکے ہیں اور آرمی چیف کے مدت ملازمت تین سے پانچ سال ہو چکی ہے۔ اس تناظر میں کافی عرصے سے آرمی چیف کی موجودہ حیثیت کو کوئی نہ کوئی آئینی و قانونی تحفظ فراہم کرنا ضروری ہو چکا ہے اور آرٹیکل 243 میں ترمیم اسی وجہ سے کی جا سکتی ہے، کیونکہ چیئرمین جوائنٹ چیف، ائیر اور نیوی چیف تو فور سٹار لیکن آرمی چیف کا عہدہ فائیو اسٹار ہو چکا ہے۔“

ماجد نظامی کے مطابق چین آف کمانڈ کو ازسر نو ترتیب دیا جائے گا۔ ایک سادہ صورت فور اسٹار وائس چیف کی تقرری ہو سکتی ہے لیکن طاقت کا مرکز ایک ہی رہنے کا قوی امکان ہے۔ اس لیے آئین اور رولز میں افواجِ پاکستان سے متعلق بنیادی ڈھانچے میں تبدیلی لائی جائے گی۔“

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے وابستہ وکیل ابوذر سلمان نیازی نے لکھا کہ ”میرا خیال ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم اس توازن کو بدلنے کی کوشش کر رہی ہے، جو شہری حکومت کے اختیارات کو کمزور کر سکتی ہے۔ یہ آئینی جمہوریت کے لیے ایک خطرناک قدم ثابت ہو سکتا ہے۔“

فری لانس جرنلسٹ علی مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ ”پاکستان کی عسکری قیادت 27ویں آئینی ترمیم کے ممکنہ نفاذ کے ذریعے مکمل اقتدار پر قبضے کی طرف بڑھ رہی ہے۔ ملک ایک ایسے مرکزی نظام کی طرف جا رہا ہے جہاں قانون کی حکمرانی نہیں بلکہ ایک شخص کے احکامات ہی سب کچھ ہوں گے۔“

صحافی بے نظیر شاہ نے لکھا کہ ”جب 26ویں آئینی ترمیم منظور کی گئی تھی تو حکومت نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے تاکہ عدلیہ پر پارلیمانی نگرانی کو یقینی بنایا جا سکے۔ کیا آرٹیکل 243 میں ترمیم کرتے وقت بھی یہی دلیل دی جائے گی؟“

یاد رہے کہ 20 اور 21 اکتوبر 2024 کو سینیٹ اور قومی اسمبلی نے 22 شقوں پر مشتمل 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دی تھی۔ آئینی پیکج سے مشہور یہ ترمیمی بل دراصل قانون سازی ہے جس کا مقصد سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس کے اختیارات واپس لینا، چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت ملازمت تین سال مقرر کرنا اور اگلے چیف جسٹس کی تعیناتی کا اختیار وزیر اعظم کو دینا ہے۔ اس ترمیم کے تحت آرمی چیف کی مدت ملازمت بھی تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کردی گئی تھی۔

صحافی زاہد گشکوری نے بھی لکھا کہ “ آرٹیکل 243 میں ترمیم کا تعلق مسلح افواج کے سربراہان کی تقرری، مدتِ ملازمت اور توسیع سے ہے۔“

ان کے مطابق، ”اس مجوزہ ترمیم میں امکان ہے کہ صدرِ مملکت کو شاندار کارکردگی دکھانے والے کسی فوجی سربراہ کو فیلڈ مارشل کا اعزازی لقب دینے کا اختیار بھی دیا جائے۔“

صحافی مطیع اللہ جان سے سوال اٹھایا کہ ”کیا مسلح افواج کی کمان وفاقی حکومت سے لے کر کسی اور کے حوالے کی جا رہی ہے؟“


Source link

Check Also

بھارت گہرے سمندر میں ایک اور فالس فلیگ آپریشن کی تیاری کر رہا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر – Pakistan

بھارت گہرے سمندر میں ایک اور فالس فلیگ آپریشن کی تیاری کر رہا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر – Pakistan

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے صحافیوں سے غیر …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *