آزاد کشمیر میں نئی حکومت کی تشکیل کے معاملے پر پیپلزپارٹی ارکان میں اختلافات سامنے آگئے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم آزاد کشمیر کے عہدے کے لیے چوہدری یاسین کے نام پر پارٹی کے کئی اراکین اسمبلی کو تحفظات ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کے اندر ایک مضبوط گروپ چوہدری یاسین کی مخالفت کر رہا ہے، جبکہ مہاجرین کی مخصوص نشستوں پر منتخب ایم ایل ایز چوہدری لطیف کے حامی ہیں۔ پارٹی قیادت نے تحفظات سامنے آنے کے بعد وزیراعظم کے نام کا باضابطہ اعلان مؤخر کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق قیادت کو خدشہ ہے کہ اگر چوہدری یاسین کا نام سامنے لایا گیا تو پارٹی کے اندر تقسیم مزید بڑھ سکتی ہے۔
اس وقت پارٹی کے کئی اراکین کو اس بات پر بھی اعتراض ہے کہ اگر چوہدری یاسین وزیراعظم بن گئے تو صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور وزیراعظم، دونوں کا تعلق میرپور ڈویژن سے ہوگا۔ یاد رہے کہ ماضی میں بھی میرپور ڈویژن سے پیپلزپارٹی کے دو وزرائے اعظم رہ چکے ہیں۔
پارٹی کے اندرونی اختلافات بڑھنے پر پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس دوبارہ طلب کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو اسی معاملے پر پارلیمانی پارٹی کو جلد اعتماد میں لیں گے۔
ذرائع کے مطابق اگر پارٹی کے تحفظات دور نہ ہوئے تو وزیراعظم کے امیدوار کے نام پر نظر ثانی کا امکان موجود ہے۔
دوسری جانب سردار یعقوب خان پر کچھ اراکین نے صدر اور وزیراعظم رہنے کے باعث اعتراضات اٹھائے ہیں جبکہ سردار لطیف اکبر کو سینئر رہنما ہونے کی وجہ سے پارٹی کے ایک مضبوط دھڑے کی حمایت حاصل ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے درمیان اہم ملاقات آج وزیراعظم ہاؤس میں متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو پارٹی وفد کے ہمراہ وزیراعظم ہاؤس پہنچیں گے۔ وفد میں راجہ پرویز اشرف، شیری رحمان اور سید نئیر بخاری شامل ہوں گے۔ جبکہ حکومتی وفد میں اسحاق ڈار، رانا ثناء اللہ اور امیر مقام شریک ہوں گے۔
ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال کے ساتھ آزاد کشمیر میں حکومت سازی پر بھی بات چیت ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو وزیراعظم کو آزاد کشمیر کے ممکنہ نئے وزیراعظم کے نام سے آگاہ کریں گے اور مسلم لیگ (ن) کو ایک بار پھر آزاد کشمیر کابینہ میں شامل ہونے کی دعوت دیں گے۔
پیپلز پارٹی کی تحریکِ عدم اعتماد تیار، وزیراعظم آزاد کشمیر کا مستعفی ہونے سے انکار
خیال رہے کہ پیپلز پارٹی نے وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کو حتمی شکل دے دی ہے، جبکہ انوارالحق نے استعفیٰ دینے سے صاف انکار کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر اسمبلی میں پیپلز پارٹی کو 36 ارکان کی حمایت حاصل ہے جبکہ حکومت سازی کے لیے 27 ارکان کی حمایت درکار ہوتی ہے۔
Source link
The Republic News News for Everyone | News Aggregator