سوڈان میں کیا ہو رہا ہے؟ – World


سوڈان میں فوج اور نیم فوجی گروہ ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے درمیان جاری جنگ نے ایک بار پھر دارفور کے زخم تازہ کر دیے ہیں۔ شہر ال فاشر میں حالیہ قتل و غارت کے مناظر اور سیٹلائٹ شواہد نے انسانی حقوق کے کارکنوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، جو اسے نسل کشی کا تسلسل قرار دے رہے ہیں۔

شمالی دارفور کے شہر ال فاشر میں حالیہ جھڑپوں میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق، ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے قبضے کے بعد شہریوں پر تشدد، لوٹ مار اور قتل عام کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، 7 تا 10 اکتوبر کو بے دخل افراد کے ایک کیمپ پر حملے میں 53 شہری ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہوئے۔ اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ علاقے میں مزید خونریزی اور انسانی بحران کا خدشہ بڑھ رہا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (UNHCR) کے اکتوبر 2025 کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق، سوڈان میں جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں اب تک تقریباً 15 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ 86 لاکھ سے زیادہ لوگ اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں۔

ان میں سے تقریباً 20 لاکھ افراد ہمسایہ ممالک، جیسے کہ چاڈ، جنوبی سوڈان، ایتھوپیا اور مصر میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، یہ بحران دنیا کا سب سے بڑا نقل مکانی کا المیہ بنتا جا رہا ہے، جہاں زیادہ تر متاثرین خواتین، بچے اور نچلے طبقے کے شہری ہیں جو بنیادی سہولیات، خوراک اور طبی امداد سے محروم ہیں۔

سوڈان میں اپریل 2023 سے فوج (Sudanese Armed Forces – SAF) اور ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے درمیان اقتدار کی کشمکش خانہ جنگی کی شکل اختیار کر چکی ہے۔

یہ لڑائی اس وقت شروع ہوئی جب دونوں فریق عبوری حکومت میں طاقت کی تقسیم پر متفق نہ ہو سکے۔ دونوں جانب سے فضائی اور زمینی حملوں کے نتیجے میں اب تک دس ہزار سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں، جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے بی بی سی، رائٹرز اور دیگر کی رپورٹس کے مطابق، دارفور کے شہر ال فاشر میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران منظم قتلِ عام کے شواہد سامنے آئے ہیں۔

18 ماہ کے محاصرے کے بعد آر ایس ایف نے شہر پر قبضہ کر لیا، جس کے بعد عام شہریوں، خاص طور پر مردوں، کی سرِعام پھانسیاں، لوٹ مار اور آتش زنی کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

یل ہیومینیٹرین ریسرچ لیب (Yale Humanitarian Research Lab) کے سیٹلائٹ شواہد میں زمین پر لاشوں کے جُھرمٹ اور خون کے نشانات دیکھے گئے ہیں، جنہیں محققین نے ”نسلی صفائی“ کی کارروائیاں قرار دیا ہے۔

ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کا قیام 2000 کی دہائی میں جنجوید جنگجو گروہ سے ہوا، جو اُس وقت دارفور میں غیر عرب آبادیوں کے قتلِ عام میں ملوث تھیں۔

یہی ملیشیا بعد میں ریاستی اداروں کے زیرِ سایہ ایک نیم فوجی قوت کے طور پر سامنے آئی۔ اب آر ایس ایف پر الزام ہے کہ وہ ایک بار پھر نسلی بنیادوں پر ہلاکتیں کر رہی ہے، خاص طور پر زغاوا قبیلے کے افراد کو نشانہ بنا رہی ہے، جو فوج کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔

بی بی سی کے مطابق آر ایس ایف کے سربراہ جنرل محمد ہمدان دقلو (حمیدتی) نے ال فاشر میں ”خلاف ورزیوں“ کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ”قصورواروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی“۔

تاہم مبصرین کے مطابق، ماضی میں بھی ایسے وعدے کیے گئے لیکن کبھی پورے نہیں ہوئے۔ سوال یہ بھی اٹھ رہا ہے کہ حمیدتی کو اپنے کرائے کے اور اتحادی جنگجوؤں پر کتنا حقیقی کنٹرول حاصل ہے۔

انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ال فاشر میں ہونے والی ہلاکتیں ”پیش گوئی کے قابل المیہ“ تھیں جنہیں روکا جا سکتا تھا۔ ییل یونیورسٹی کے محققین کے مطابق عالمی برادری کو گزشتہ سال ہی خبردار کیا گیا تھا کہ ”فوری حفاظتی کارروائی“ درکار ہے۔

اقوامِ متحدہ، افریقی یونین اور یورپی یونین نے حالیہ دنوں میں سخت مذمت کی ہے، مگر ابھی تک کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ متحدہ عرب امارات (UAE) پر آر ایس ایف کو فوجی مدد فراہم کرنے کے الزامات ہیں، جن کی اب تک وہ تردید کرتا آیا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، سوڈان کی لڑائی صرف داخلی نہیں بلکہ وسائل، معدنیات اور علاقائی اثر و رسوخ کی جنگ بھی ہے، جس میں خلیجی ممالک، مصر اور افریقی طاقتیں مختلف گروہوں کی حمایت کر رہی ہیں۔

غیر سرکاری تنظیم پروٹیکشن اپروچز کی شریک بانی کیٹ فرگوسن کے مطابق، آر ایس ایف کی کارروائیاں ”نسل کشی کی منظم حکمتِ عملی“ ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ”پہلے شہر کو محاصرے سے کمزور کیا جاتا ہے، پھر رسد بند کر کے آتش زنی، جنسی تشدد اور قتل عام کیا جاتا ہے۔“ یہ وہی طریقہ ہے جو 2003 میں دارفور میں اختیار کیا گیا تھا۔

امدادی کوآرڈینیٹر ایمی محمود نے موجودہ صورتحال کو بوسنیا کی جنگ کے دوران سریبرینیتسا قتل عام سے تشبیہ دی ہے، جس نے اُس وقت عالمی مداخلت کو جنم دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ لمحہ ہے جب دنیا کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ صرف یہ سب ہوتا ہوا دیکھے گی یا واقعی کچھ کرے گی۔


Source link

Check Also

پاکستان نے افغان طالبان کے ترجمان کا استنبول مذاکرات سے متعلق گمراہ کن بیان مسترد کردیا – Pakistan

پاکستان نے افغان طالبان کے ترجمان کا استنبول مذاکرات سے متعلق گمراہ کن بیان مسترد کردیا – Pakistan

پاکستان نے افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا استنبول مذاکرات سے متعلق گمراہ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *