60 فیصد پاکستانی دوسری شادی کے خلاف: گیلپ رپورٹ – Life & Style

پاکستانی معاشرہ اپنی روایتی اقدار اور مذہبی تعلیمات کی گہرائی میں جڑا ہوا ہے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہاں ازدواجی تعلقات کے معاملے میں بھی متنوع اور متضاد رائے سامنے آ رہی ہے۔ حالیہ گیلپ سروے نے دوسری شادی کے موضوع پر اس پیچیدہ سماجی نقشے کو نمایاں طور پر اجاگر کیا ہے۔

سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستانی معاشرہ اس مسئلے پر یکسو نہیں ہے، 40 فیصد لوگ دوسری شادی کے حق میں ہیں، جبکہ 60 فیصد سخت مخالف ہیں اور اس کی ہر صورت میں ممانعت چاہتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جو لوگ دوسری شادی کے حق میں ہیں، وہ بھی اسے بلاشرط قبول نہیں کرتے۔ ان کے خیال میں یہ حق صرف اسی صورت میں جائز ہے جب مالی حالات اجازت دیں اور دونوں بیویوں کے ساتھ انصاف ہو سکے۔ مردوں اور خواتین کے خیالات میں فرق بھی نظر آتا ہے۔ نصف مرد دوسری شادی کے حق میں ہیں، لیکن خواتین میں یہ حمایت صرف ایک تہائی تک محدود ہے۔ یہ فرق دکھاتا ہے کہ مرد زیادہ تر اپنے اختیارات پر زور دیتے ہیں، جبکہ خواتین انصاف اور برابری کو اہم سمجھتی ہیں۔

چار منگنی اور دو شادیاں کرنے والی خاتون کے سوشل میڈیا پر چرچے کیوں ہورہے ہیں؟

سروے کے ایک اور سوال نے پاکستانی معاشرت میں انصاف کے ناممکن ہونے کا ادراک بھی عیاں کیا۔ 72 فیصد افراد نے کہا کہ دوسری شادی میں دونوں بیویوں کے ساتھ برابری اور انصاف ممکن نہیں۔ حیران کن طور پر، انصاف کے ناممکن ہونے کے قائل افراد میں بھی 59 فیصد مرد شامل تھے، جو اس بات کا عندیہ دیتا ہے کہ صرف حق کی اجازت کافی نہیں، بلکہ عملی طور پر مساوی سلوک ایک دشوار عمل ہے۔

مزید برآں، دوسری شادی کے مشروط حالات پر بھی لوگوں کی رائے مختلف رہی۔ 39 فیصد لوگ کہتے ہیں کہ اگر پہلے بچے نہ ہوں تو دوسری شادی ممکن ہے، جبکہ 15 فیصد کا کہنا ہے کہ سب سے اہم شرط یہ ہے کہ شوہر انصاف سے دونوں بیویوں کے ساتھ پیش آئے۔ اس کے بعد 10 فیصد یہ کہتے ہیں کہ پہلی بیوی کی اجازت لینا ضروری ہے۔

یہ اعداد و شمار صرف اعداد نہیں بلکہ پاکستانی معاشرت کی پیچیدگی کو ظاہر کرتے ہیں، جہاں مذہب، روایات اور حقیقی زندگی کے مسائل ایک ساتھ ٹکراتے ہیں۔ یہی تضاد اس موضوع کو نہ صرف دلچسپ بلکہ سماجی اور اخلاقی طور پر غور و فکر کے قابل بناتا ہے۔



دوسری شادی کا معاملہ نہ صرف قانون یا مذہب کے دائرے میں محدود ہے بلکہ یہ دلوں اور ذہنوں کی پیچیدگیوں کا بھی آئینہ ہے۔ ایک شخص کی خواہش، سماج کی توقعات اور اخلاقی سوالات سب ایک ساتھ آجائیں تو فیصلہ کس قدر مشکل ہو جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس موضوع پر ایک متفقہ رائے کا نہ ہونا، ہماری ثقافتی اور سماجی حقیقت کی عکاسی کرتا ہے۔

گیلپ سروے کے اعداد و شمار صرف اعداد و شمار نہیں ہیں بلکہ یہ ہمارے معاشرتی تانے بانے، انسانی نفسیات اور اخلاقی پیچیدگیوں کا ایک زندہ منظر پیش کرتے ہیں۔ یہ سوالات ہمیں اپنے معاشرتی اور اخلاقی اصولوں پر غور کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں اور ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ ہر روایت کے پیچھے انسان کے احساسات اور معاشرتی دباؤ کی تہیں چھپی ہوئی ہیں۔


Source link

Check Also

اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کا معاملہ، الیکشن کمیشن کا محفوظ فیصلہ جاری – Pakistan

اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کا معاملہ، الیکشن کمیشن کا محفوظ فیصلہ جاری – Pakistan

اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر سے متعلق کیس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *