سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے واضح کر دیا ہے کہ سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونا چاہتا ہے، لیکن اس کی شمولیت صرف اسی صورت ممکن ہے جب اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل کا واضح اور قابلِ عمل راستہ پہلے یقینی بنایا جائے۔ وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں، لیکن ایسا امن چاہتے ہیں جو فلسطینیوں اور اسرائیلیوں دونوں کے لیے منصفانہ ہو۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے منگل کو کہا کہ ”ہم اس معاہدے کا حصہ بننے کے خواہاں ہیں، لیکن اس سے پہلے ضروری ہے کہ مستقبل کا حل مکمل طور پر واضح ہو۔ ہم چاہتے ہیں کہ فلسطینی اور اسرائیلی خطے میں امن کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ رہیں۔“
انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں امریکا کے ساتھ مزید بات چیت جاری رہے گی۔
گفتگو کے دوران سعودی ولی عہد نے ایران کے مسئلے پر بھی اہم بیان دیا۔
بھارت دوبارہ پاکستان پر جنگ مسلط کرنے والا تھا: ٹرمپ کا دعویٰ
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب امریکا اور ایران کے درمیان ممکنہ معاہدے میں ہر طرح کی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، کیونکہ ایسے کسی معاہدے سے نہ صرف خطے میں امن بڑھے گا بلکہ یہ ایران کے مستقبل کے لیے بھی بہتر ثابت ہوگا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس موقع پر کہا کہ ایران امریکا کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے بے چین ہے اور واشنگٹن بھی کھلے ذہن کے ساتھ اس معاہدے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک مثبت قدم ہوگا۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگر حالات سازگار ہوتے تو یہ معاہدہ جنگ سے پہلے بھی ممکن تھا، لیکن ایسا نہ ہو سکا۔
Source link
The Republic News News for Everyone | News Aggregator