’کرکٹ کے جواری‘ لکھنے پر انصار عباسی اور پی سی بی میں قانونی محاذ آرائی – Pakistan


پاکستان کرکٹ بورڈ اور سینئر صحافی انصار عباسی کے درمیان قانونی جنگ شروع ہو گئی ہے، پی سی بی نے انصار عباسی کو ان کے کالم ’’کرکٹ کے جواری‘‘ پر ہتکِ عزت کا نوٹس جاری کیا ہے، انصار عباسی کا کہنا ہے کہ نوٹس صرف انہیں بھیجا گیا ہے، جس سے معاملے کی سنگینی اور دونوں جانب تناؤ میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

پی سی بی کے بھیجے گئے نوٹس کے بعد انصار عباسی نے نہ صرف اپنی قانونی ٹیم کو متحرک کر دیا ہے بلکہ بورڈ کو تفصیلی قانونی جواب بھی جمع کرا دیا ہے جس میں انہوں نے پی سی بی کے اقدامات، سروگیٹ سپانسرشپس اور جوئے سے متعلق پالیسیوں پر متعدد بنیادی سوالات اٹھائے ہیں۔

انصار عباسی کا مؤقف ہے کہ ان کے کالم میں اٹھائے گئے نکات عوامی مفاد سے جڑے ہیں اور وہ کسی دباؤ کے باوجود جوئے اور اس کے نظام پر تنقید کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ انھوں نے مؤقف اختیار کیا کہ پی سی بی نے نوٹس صرف انہیں بھیجا ہے جب کہ اخبار، ایڈیٹر اور پبلشر کو شامل نہ کرنا اس اقدام کی نیت پر سوال اٹھاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ جوئے اور اس سے وابستہ عناصر کے خلاف لکھنے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ قانونی جواب میں انصار عباسی نے پی سی بی کے سامنے متعدد سخت اور تفصیلی سوالات رکھے ہیں جن کا وہ جواب مانگ رہے ہیں۔

اپنے جواب میں انہوں نے پی سی بی سے پوچھا کہ کیا بورڈ نے ڈافا نیوز جیسے معروف بیٹنگ سروگیٹس سے سپانسرشپ وصول نہیں کی تھی اور اگر کی تھی تو اس کی اجازت دینے کا جواز کیا تھا؟

انھوں نے مؤقف اپنایا کہ کیا سروگیٹ بیٹنگ کمپنیوں کی نشاندہی نہ کرپانا محض نااہلی تھی یا پھر اس کے پیچھے کوئی دانستہ حکمت عملی موجود تھی؟ کیا پی سی بی نے کبھی کوئی رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا ہو کہ ان سرگیٹ سپانسرشپس کی منظوری کس نے دی؟

انصار عباسی نے سوال اٹھایا کہ کیا اس ضمن میں کسی فرد کو جواب دہ ٹھیرایا گیا، تادیب کی گئی یا اس سے پوچھ گچھ ہوئی؟ مزید یہ کہ کیا پی سی بی نے کبھی عوام سے معذرت کی کہ اس کے فیصلوں سے آئین، مذہبی اقدار یا ملک میں کرکٹ کی ساکھ کو نقصان پہنچا؟

انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ کیا کسی پی ایس ایل فرنچائز نے پی سی بی سے سروگیٹ بیٹنگ کی تشہیر روکنے یا اس پر واضح پالیسی وضع کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور کیا پی ایس ایل کی چھ میں سے چار ٹیموں نے کھلے عام سروگیٹ بیٹنگ اور کیسینو سے متعلق برانڈنگ نہیں کی؟ اگر ایسا تھا تو پی سی بی نے ان ٹیموں کے خلاف کیا کارروائی کی یا معاملہ جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا؟

آخری سوال میں انہوں نے استفسار کیا کہ کیا پی سی بی نے ان سابق کرکٹرز یا ماہرین کو بھی قانونی نوٹس بھیجا ہے جنہوں نے سروگیٹ کمپنیوں سے بورڈ کے تعلقات یا بابر اعظم اور محمد رضوان کے سرگیٹ پروموشن سے انکار کے معاملے پر پی سی بی کے کردار کو تنقید کا نشانہ بنایا؟

یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان کے سابق کپتان راشد لطیف کی اپنے متنازع بیان پر معافی، بورڈ کے سابق چیئرمین کی تنقید اور موجودہ چیئرمین کی وضاحت سے پاکستانی کرکٹ ٹیم اور اس کے میچز کے دوران جوئے کی کمپنیوں کے اشتہارات کا موضوع زیرِ بحث ہے۔

سابق کپتان راشد لطیف نے ’ایکس‘ پر جاری اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ سروگیٹ بیٹنگ کمپنیوں اور محمد رضوان کو ٹیم کی کپتانی سے ہٹانے سے متعلق دیے گئے بیانات پر معذرت خواہ ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ان کا حالیہ تبصروں اور سروگیٹ اشتہارات سے متعلق انٹرویوز میں کھلاڑیوں، کرکٹ بورڈ کے ارکان یا دیگر سٹیک ہولڈرز پر الزام عائد کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔

راشد لطیف کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے محمد رضوان کو کپتانی سے ہٹانے کے معاملے پر بھی ایک غیر ضروری حوالہ دیا تھا جو ’نامناسب اور بے بنیاد تھا۔‘

راشد لطیف کی معافی پر نہ صرف سوشل میڈیا پر بات ہو رہی ہے بلکہ اس معاملے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی اور سابق چیئرمین نجم سیٹھی نے بھی بات کی۔

راشد لطیف کی معافی سے قبل سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے بھی راشد لطیف کو ایف آئی اے کی جانب سے نوٹس بھجوانے پر تنقید کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پی سی بی کی پالیسیوں پر تنقید پر راشد لطیف کے خلاف اقدام پر حیران ہیں۔

سابق کپتان نے بھی اپنی ٹوئیٹ میں لکھا کہ نجم سیٹھی صاحب آپ کی سپورٹ کا شکریہ آپ اس ملک کے اہم ترین دانشور ہیں اور رہیں گے ۔ زندگی نے اگر وفا کی تو ان شااللہ پاکستان کی کرکٹ کو سیدھے راستے پر ضرور لائینگے۔

نجم سیٹھی کا کہنا کہ ’میں کرکٹ بورڈ سے امید رکھتا ہوں کہ وہ ایسے جابرانہ ہتھکنڈوں سے گریز کرے۔ عدالتوں کو بھی اس معاملے پر نوٹس لینا چاہیے۔‘ ان کا یہ بیان محسن نقوی کا پسند نہیں آیا اور انھوں نے نجم سیٹھی کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ ’آپ کا یہ بیان غلط وقت پر ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ راشد لطیف کے خلاف پی سی بی کی کارروائی کبھی بھی تنقید کو خاموش کرنے کے بارے میں نہیں تھی، یہ جھوٹے اور ہتک آمیز الزامات کو جان بوجھ کر پھیلانے کے بارے میں تھی۔ ’ہماری کارروائی مکمل طور پر قانون کے اندر رہی ہے اور صرف اور صرف پاکستان کرکٹ اور اس کے کھلاڑیوں کی سالمیت کے تحفظ پر مرکوز ہے۔‘

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ’راشد لطیف نے اپنی ٹویٹ میں بورڈ کے موقف کی واضح طور پر تصدیق کرتے ہوئے معافی مانگی۔ ہم ان کی معافی کا خیرمقدم کرتے ہیں اور اس معاملے کو ختم کر رہے ہیں۔ ہم بورڈ پر تنقید کرنے والوں کو خاموش کرانے کے لیے کوئی دوسرا ذریعہ استعمال نہیں کرتے۔ ہم پاکستان کرکٹ اور اس کے اثاثوں کی حفاظت کرتے ہیں۔‘

اس پر نجم سیٹھی نے جواب دیا تھا کہ نہیں جناب، میری تشویش بے جا نہیں ہے۔ میرا خیال ہے کہ پی سی بی کو چاہے نقاد کی رائے غلط یا حقائق کے برعکس ہی کیوں نہ ہو، ان کی آواز دبانے کے لیے ایف آئی اے کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔


Source link

Check Also

پاکستان اسپورٹس بورڈ نے ارشد ندیم کے کوچ سلمان بٹ پر عائد پابندی سے متعلق فیصلہ سنادیا – Sports

پاکستان اسپورٹس بورڈ نے ارشد ندیم کے کوچ سلمان بٹ پر عائد پابندی سے متعلق فیصلہ سنادیا – Sports

پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ایجوڈی کیٹرز نے اولمپک چیمپئن ارشد ندیم کے کوچ سلمان بٹ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *