پاکستانی بیٹر صائم ایوب نے ٹی 20 کرکٹ کا ناپسندیدہ ورلڈ ریکارڈ برابر کردیا اور ساتھ ہی ایک منفی ریکارڈ میں لیجنڈری آل راؤنڈر شاہد آفریدی اور بابر اعظم کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
صائم ایوب ایشیا کپ ٹی 20 کے سپر فور مرحلے میں بنگلہ دیش کے خلاف اہم ترین میچ میں پھر بغیر کوئی رن بنائے صفر کی خفت لیے پویلین لوٹ گئے۔ انہوں نے صرف تین گیندوں کا سامنا کیا اور رشاد حسین کو کیچ دے کر مہدی حسن کی وکٹ بن گئے۔
صائم ایوب نے متحدہ عرب امارات میں جاری ایشیا کپ میں چوتھی اور رواں سال میں چھٹی بار صفر پر پویلین لوٹے ہیں۔
مسلسل صفر پر آؤٹ ہونے کے بعد صائم ایوب نے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں ایک کلینڈر ایئر میں سب سے زیادہ صفرپر آؤٹ ہونے کا ورلڈ ریکارڈ برابر کر دیا۔ صائم ایوب 2025 میں سب سے زیادہ 6 بار صفر پر آؤٹ ہوئے۔
اس سے قبل زمبابوے رچرڈ نگاروا 2024 میں ٹی ٹوئنٹی میں 6 مرتبہ بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹے تھے۔
نوجوان قومی بیٹر اس آؤٹ کے ساتھ اپنے مختصر کیریئر میں نویں بار بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اس منفی ریکارڈ میں لیجنڈری آل راؤنڈر شاہد آفریدی (8) اور بابر اعظم (7) کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
تاہم شاہد آفریدی نے 98 اور بابر اعظم نے 130 کے قریب ٹی 20 میچز کھیل رکھے ہیں، جب کہ صائم ایوب صرف 47 ویں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں یہ منفی ریکارڈ قائم کرکے بڑے بڑوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
صائم ایوب اب اس منفی ریکارڈ میں ہم وطن عمر اکمل سے ہی پیچھے ہیں، جو 10 بار صفر پر آؤٹ ہو کر پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ ڈک پر آؤٹ ہونے والے کرکٹر ہیں۔ صائم کی خراب فارم اور ڈک سے محبت دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ عنقریب وہ یہ ملکی ریکارڈ اپنے نام کر لیں گے۔
نو لُک شاٹ کے حوالے سے مشہور نوجوان بیٹر نے ایشیا کپ کے 6 میچز کھیل کر صرف 23 رنز بنائے ہیں۔ صائم نے پہلے ایشیا کپ کے ابتدائی راؤنڈ میں عمان، بھارت اور یو اے ای کے خلاف کھاتہ نہ کھول کر صفر پر آوؐٹ ہونے کی ہیٹ ٹرک مکمل کی۔
سپر فور مرحلے میں بھارت کے خلاف 17 گیندوں پر 21 رنز اور سری لنکا کے خلاف 3 گیندوں پر صرف 2 رنز بنائے اور آج بنگلہ دیش کے خلاف پھر پاکستانی بیٹنگ کو دغا دے گئے۔
واضح رہے کہ دنیائے کرکٹ میں سب سے زیادہ صفر پر آؤٹ ہونے کا ریکارڈ سری لنکن آل راؤنڈ ڈاسن شناکا کے پاس ہے، جو اب تک 14 مرتبہ صفر پر آؤٹ ہو چکے ہیں اور یہ ریکارڈ انہوںنے پاکستان کے خلاف سپر فور مرحلے کے میچ میں بنایا تھا۔
Source link