برطانوی تاریخ میں پہلی بار خاتون آرچ بشپ آف کینٹربری بن گئیں – World

ڈیم سارہ مولالی چرچ آف انگلینڈ کی تاریخ میں پہلی خاتون آرچ بشپ آف کینٹربری بن گئیں۔

برطانوی میڈیا کے مطابق ڈیم سارہ مولالی آرچ بشپ آف کینٹربری بننے والی 106ویں مذہبی رہنما ہیں۔

ڈیم سارہ مولالی کی عمر 63 سال ہے، وہ 7 سال لندن کی بشپ بھی رہی ہیں، وہ ایک سابق دائی بھی ہیں اور خود کو حقوقِ نسواں کی حامی قرار دیتی ہیں۔

چرچ آف انگلینڈ نے جمعہ کے روز ان کی تقریری کا اعلان کیا ہے، سارہ مولالی 1400 سالہ عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون بن گئی ہیں۔ ان کی تقرری پر افریقی ممالک میں قائم قدامت پسند اینگلیکن گروپس نے اعتراضات اٹھائے ہیں جو خواتین بشپ کے خلاف ہیں۔

سارہ ملالی نے ایک انٹرویو میں ہم جنس پرست تعلقات سے متعلق سوال پر کہا کہ چرچ آف انگلینڈ اور اینگلیکن کمیونین کو ہمیشہ سے مشکل معاملات سے نمٹنا پڑا ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ ایک پیچیدہ اور نازک مسئلہ ہے جس پر گفتگو سے بےچینی پیدا ہوتی ہے اور ممکن ہے کہ اس کا حل جلدی نہ نکلے۔

انہوں نے کینٹربری کیتھیڈرل میں اپنے خطاب میں موجودہ دور کو ”یقین کا خواہاں مگر الجھا ہوا“ قرار دیا اور کہا کہ برطانیہ جیسے ممالک مہاجرت اور نظر انداز شدہ کمیونٹیز جیسے پیچیدہ اخلاقی و سیاسی مسائل سے دوچار ہیں۔ وہ 106ویں آرچ بشپ آف کینٹربری کے طور پر مقرر ہونے والی پہلی خاتون ہیں، جس کی راہ ایک دہائی پہلے کی گئی اصلاحات نے ہموار کی۔



63 سالہ مولالی، جو ماضی میں نرس رہ چکی ہیں اور 2018 سے لندن کی بشپ ہیں، اب 8 کروڑ 50 لاکھ اینگلیکنز کی علامتی عالمی رہنما بھی بنیں گی۔

انہوں نے کینٹربری کیتھیڈرل میں اپنے پہلے خطاب میں چرچ میں جنسی استحصال کے اسکینڈلز، تحفظات کی خامیوں اور مانچسٹر کی عبادت گاہ پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی۔

ملالی چرچ میں ہم جنس پرست جوڑوں کو برکت دینے جیسے کئی آزاد خیال اقدامات کی حامی رہی ہیں، جس پر قدامت پسند اتحاد GAFCON نے ان کی تقرری کو چرچ آف انگلینڈ کی ”قیادت سے دستبرداری“ قرار دیا ہے۔


Source link

Check Also

کلاؤڈ فلیئر میں فنی خرابی؛ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سمیت متعدد ویب سائٹس متاثر – World

کلاؤڈ فلیئر میں فنی خرابی؛ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سمیت متعدد ویب سائٹس متاثر – World

کلاؤڈ فلیئر سروسز میں اچانک تکنیکی خرابی کے باعث دنیا بھر میں کئی اہم ویب …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *