خیبرپختونخوا کے نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی حلف برداری کا عمل تعطل کا شکار ہے۔ پشاور ہائیکورٹ آج پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے حلف نہ دلائے جانے کے خلاف دائر درخواست پر حکمنامہ جاری کردیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اگر گورنر دستیاب نہیں تو اسپیکر یا کسی اور کو حلف لینے کے لیے نامزد کیا جائے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں پیر کے روز ہونے والے اجلاس میں سہیل آفریدی کو قائدِ ایوان منتخب کیا گیا۔ اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیرِ صدارت اجلاس کے دوران ووٹنگ میں 90 ارکانِ اسمبلی نے سہیل آفریدی کے حق میں ووٹ دیا، جب کہ اپوزیشن ارکان نے انتخابی عمل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے بائیکاٹ کیا اور احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔
اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ نے کہا کہ ’وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر قانونی طریقے سے کرایا گیا، ہم اس عمل کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔‘ بعد ازاں اپوزیشن کی جانب سے باضابطہ طور پر الیکشن کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا گیا۔
ادھر پی ٹی آئی نے نومنتخب وزیرِ اعلیٰ کی حلف برداری نہ ہونے پر پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ عدالت کے روبرو وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’گورنر صوبے سے باہر ہیں، صوبہ دو دن تک بغیر حکومت کے نہیں رہ سکتا، حلف ضروری ہے۔‘ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ ’اس معاملے میں گورنر کی رائے ضروری ہے، عدالت کل تک گورنر کی وضاحت کا انتظار کرے گی۔‘
ادھر اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے سہیل آفریدی کی کامیابی کی سمری گورنر ہاؤس بھجوائی۔ سمری میں کہا گیا کہ ’وزیراعلیٰ کے انتخاب کا عمل مکمل ہوگیا ہے، نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے 90 ووٹ حاصل کیے، ان سے آئین و قانون کے مطابق حلف لیا جائے۔‘
تاہم گورنر ہاؤس نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ چونکہ معاملہ عدالت میں زیرِ سماعت ہے، لہٰذا فیصلہ بھی عدالت ہی کرے گی۔
بعدازاں، پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا کے نو منتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی سے حلف نہ لیے جانے کے معاملے پر تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کی دستیابی سے متعلق فوری طور پر آگاہ کیا جائے۔
احتجاجی سیاست کا چیمپیئن ہوں، عشقِ عمران میں مارا جاؤں گا: نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی
تحریری حکم نامے کے مطابق عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی ہے کہ وہ آج دوپہر ایک بجے تک عدالت کو مطلع کریں کہ آیا گورنر سہیل آفریدی سے حلف لینے کے لیے دستیاب ہیں یا نہیں۔
عدالت نے اپنے حکم میں واضح کیا ہے کہ اگر گورنر خیبرپختونخوا دستیاب نہیں ہیں، تو اسپیکر صوبائی اسمبلی یا کسی اور مجاز شخصیت کو حلف لینے کے لیے نامزد کیا جائے۔
منگل کو خیبرپختونخوا میں نئے وزیراعلیٰ کی حلف برداری سے متعلق کیس پر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ عتیق شاہ کی سربراہی میں بینچ نے تحریک انصاف کی آئینی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ’گورنر نے کیا مؤقف اختیار کیا ہے؟‘ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ گورنر فیصل کریم کنڈی اس وقت سرکاری دورے پر کراچی میں موجود ہیں اور وہ کل فلائٹ کے ذریعے واپس آئیں گے۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ ’تو کیا گورنر کل حلف لیں گے؟‘
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ’گورنر نے کہا ہے کہ انہوں نے سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو طلب کیا ہے۔‘
اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’یہ تو ایک اور معاملہ ہے، بتائیں کیا گورنر حلف لیں گے یا نہیں؟‘
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ’گورنر کل واپس آکر تمام معاملات کو قانونی طریقے سے دیکھیں گے۔‘
گورنر کے وکیل عامر جاوید نے مؤقف اپنایا کہ ’گورنر نے علی امین گنڈاپور کو طلب کیا، اس کے بعد وہ کراچی روانہ ہوگئے۔ اب وہ واپس آ کر آئین و قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے۔‘
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’آئینی طور پر وزیراعلیٰ استعفا دینے سے ہی مستعفی ہوجاتا ہے، چاہے گورنر منظوری دیں یا نہ دیں۔‘
عامر جاوید نے کہا کہ ’اس وقت یہ کہنا کہ گورنر حلف نہیں لیں گے، قبل از وقت ہوگا۔‘
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ’کیا کل یہ ممکن ہوگا کہ گورنر یہ فیصلہ کریں کہ حلف لیں، بجائے اس کے کہ وہ یہ دیکھیں استعفا ہوا یا نہیں؟‘
دورانِ سماعت تحریک انصاف کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے مؤقف اپنایا کہ ’علی امین گنڈاپور نے اسمبلی فلور پر استعفے کی تصدیق کی ہے، انہوں نے نئے وزیراعلیٰ کو ووٹ بھی دیا۔ گورنر اس عمل کو تاخیر کا شکار بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا کہ ’خدشہ ہے کہ گورنر کل بھی کوئی نیا راستہ اختیار کر کے معاملے کو مؤخر کر سکتے ہیں۔‘
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے آج نیوز سے گفتگو میں کہا کہ میں کل پشاور جاؤں گا، اس سے پہلے جانا ممکن نہیں ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ کے ایک نہیں دو استعفے آئے ہیں، چیک کرنا ہوگا کہ کون سا استعفا اصلی ہے اور کون سا نقلی۔
ان کا مزید کہا تھا کہ میں کوئی غیر آئینی کام نہیں کروں گا۔
Source link
The Republic News News for Everyone | News Aggregator