امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مشرق وسطی کے کئی اتحادیوں نے ان سے بات کی ہے اور کہا ہے کہ وہ خوشی سے غزہ میں اپنی فوج بھیجنا چاہتے ہیں تاکہ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے پر حماس کو سیدھا کردیں۔
الجزیرہ کے مطابق صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ، ”میں نے ان سے اور اسرائیل سے کہا ہے کہ ابھی نہیں، کیونکہ ابھی بھی امید ہے کہ حماس ٹھیک ہوجائے گا۔ لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو پھر تنظیم کا خاتمہ فوری اور دردناک ہوگا۔“
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فاریم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ، ”مشرق وسطیٰ کے عظیم اتحادی اور دیگر ممالک نے نہایت خوشی کے ساتھ مجھے کہا ہے اگر حماس معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے تو وہ میری درخواست پر غزہ میں بھاری فورس کے ساتھ داخل ہو کر حماس کو سبق سکھائیں گے۔“
تاہم صدر ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ کون سے ممالک نے غزہ میں فورس بھیجنے کی پیشکش کی ہے، تاہم انہوں نے اپنی پوسٹ میں انڈونیشیا کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ، ”امریکا کی مدد اور تعاون کرنے پر میں انڈونیشیا کے عظیم رہنما کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔“
اگرچہ جکارتہ اور دیگر حکومتوں نے غزہ میں امن قائم کرنے کے لیے امن دستے بھیجنے کی پیشکش کی ہے، لیکن کسی ملک نے حماس کے ساتھ براہ راست تصادم کی آمادگی ظاہر نہیں کی ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل 10 اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے تقریباً 100 فلسطینیوں کو ہلاک کر چکا ہے۔
Source link