بھارت اور امریکا نے دفاعی تعاون کو فروغ دینے کے لیے 10 سالہ فریم ورک معاہدہ پر دستخط کر دیے۔ یہ معاہدہ امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ اور بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ کی ملاقات کے بعد کوالالمپور میں طے پایا۔
معاہدے کے تحت دونوں ممالک دفاعی شعبے میں معلومات کے تبادلے، تکنیکی تعاون اور علاقائی استحکام کے لیے اشتراک بڑھائیں گے۔
امریکی وزیرِ دفاع نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر کہا کہ یہ معاہدہ ”خطے میں امن، تعاون اور توازن“ کے لیے اہم قدم ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں تناؤ پایا جاتا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر 50 فیصد ٹیرف عائد کر رکھا ہے، جس میں روس سے تیل اور ہتھیار خریدنے پر 25 فیصد اضافی جرمانہ بھی شامل ہے۔
بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اسٹریٹجک تعاون کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا ”یہ شراکت داری ہمارے تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہے۔ دفاع دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا مضبوط ستون رہے گا۔“
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق یوریشیا گروپ کے ماہر پرمت پال چودھری کے مطابق، یہ معاہدہ دراصل جولائی یا اگست میں طے ہونا تھا، مگر بھارت کی جانب سے صدر ٹرمپ کے پاکستان سے متعلق بیانات پر ناراضی کے باعث اس میں تاخیر ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کی افواج کو مزید قریب لائے گا اور دفاعی صنعتوں کے درمیان تکنیکی تعاون اور جدید ہتھیاروں تک رسائی کو آسان بنائے گا۔
حالیہ برسوں میں بھارت اور امریکا کے تعلقات میں تیزی سے بہتری آئی ہے۔ فروری میں وزیرِاعظم نریندر مودی کے امریکہ دورے کے دوران دونوں ممالک نے دفاعی شعبے میں اربوں ڈالر کے سودوں پر بات چیت کی تھی۔
اس موقع پر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکا بھارت کو جدید F-35 طیارے فراہم کرنے کا راستہ ہموار کرے گا۔
تاہم بھارت کی روس سے سستی تیل کی خریداری اور دیرینہ دفاعی تعلقات واشنگٹن کے لیے تشویش کا باعث رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق بھارت اب اپنے دفاعی شعبے میں تنوع لانے اور مقامی پیداوار بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان اس وقت اہم تجارتی مذاکرات بھی جاری ہیں، جنہیں نومبر تک کسی معاہدے کی شکل دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
Source link
 The Republic News News for Everyone | News Aggregator
The Republic News News for Everyone | News Aggregator
 
					
