کراچی میں متعارف کرائے گئے خودکار ”ای چالان“ سسٹم نے قانون کی بالادستی کا عملی ثبوت دیتے ہوئے ٹریفک پولیس کے سربراہ کی گاڑی کو بھی نہیں بخشا۔ ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ کی سرکاری گاڑی کا چالان گارڈن انٹرچینج پر اس وقت ہوا جب ڈرائیور نے سیٹ بیلٹ باندھنے کی زحمت نہیں کی۔ خود ڈی آئی جی نے تصدیق کی کہ ان کی گاڑی کے خلاف 10 ہزار روپے کا چالان ہوا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جس وقت یہ چالان بنا، اس وقت ڈی آئی جی خود گاڑی میں سوار نہیں تھے۔ تاہم ای چالان سسٹم نے بغیر امتیاز کارروائی کی اور خلاف ورزی کو فوراً ریکارڈ کرلیا۔
وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ جو لوگ تنقید کرتے ہیں وہ شاید اسی کام کے لیے پیدا ہوئے ہیں۔ ”ہمیں اس سے خوشی ہوگی اگر ای چالان سسٹم سے ایک روپیہ بھی ہمیں نہ ملے، مگر شہری قانون کی پابندی کریں۔ جو ٹریفک قوانین توڑے گا، وہ چالان کے لیے تیار رہے۔“
کراچی کی کون سی سڑکوں پر ای چالان ہو رہے ہیں؟
ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ نے آج نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ دو دن میں 6500 سے زائد ای چالان ہوچکے ہیں جبکہ صرف ایک دن میں چار ہزار سے زیادہ خلاف ورزیاں پکڑی گئیں۔ ان کے مطابق ای چالان کی رقم گاڑی کی نوعیت پر منحصر ہے، موٹرسائیکل کے لیے چالان 5 ہزار روپے سے شروع ہوتا ہے، بڑی گاڑی کے لیے 20 ہزار روپے تک جبکہ بعض سنگین خلاف ورزیوں میں ایک لاکھ روپے تک کا چالان بھی ہوسکتا ہے۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ شہر میں اس وقت 1076 کیمرے نصب ہیں جنہیں جلد 12 ہزار تک بڑھایا جائے گا جبکہ 10 ہزار ٹریکرز بھی نظام کا حصہ ہیں۔ سب سے زیادہ خلاف ورزیاں شاہراہِ فیصل، بلوچ کالونی، فوزیہ وہاب فلائی اوور اور ڈرگ روڈ کے اطراف ریکارڈ ہو رہی ہیں۔
پیر محمد شاہ نے مزید کہا کہ اب بغیر نمبر پلیٹ یا جعلی پلیٹ والی گاڑیوں کے خلاف ایف آئی آر درج ہوگی اور ایسی گاڑیوں کو اس وقت تک نہیں چھوڑا جائے گا جب تک ان کی معلومات ایکسائز ریکارڈ میں درست نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ گاڑی بیچنے والے کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے اپنے نام سے اتروائے اور جس خریدار کو گاڑی دی ہے اس کے شناختی کارڈ کی کاپی ایکسائز آفس میں جمع کرائے تاکہ ڈیٹا اپ ڈیٹ ہوسکے۔
ای چالان کا نفاذ: کراچی میں ٹریفک کے کون سے قانون توڑنے پر کتنا جرمانہ ہوگا؟
ڈی آئی جی کے مطابق اس وقت شہر میں 11 سہولت مراکز کام کر رہے ہیں جہاں شہری اپنے چالان یا مسائل کے حل کے لیے رجوع کرسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سسٹم آئندہ ایک ماہ میں پورے سندھ میں نافذ کردیا جائے گا، اور اس کے لیے 100 سے زائد تربیت یافتہ نوجوان خدمات انجام دے رہے ہیں۔
پیر محمد شاہ نے زور دیا کہ ”قوانین سب کے لیے برابر ہیں، چاہے وہ ڈی آئی جی کی گاڑی ہو یا عام شہری کی۔ جب تک ہم سڑکوں پر نظم و ضبط نہیں لائیں گے، حادثے اور جانی نقصان ہوتے رہیں گے۔“
Source link
The Republic News News for Everyone | News Aggregator