امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی کے حوالے سے 90 فیصد معاملات طے ہو چکے ، اُمید ہے معاہدہ اسی ہفتے کے آغاز میں مکمل ہو جائے گا۔
روبیو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حماس نے جنگ کے بعد کے اقدامات پر اصولی رضامندی ظاہر کی ہے، مگر یہ ابھی واضح نہیں کہ آیا وہ واقعی اس پر سنجیدہ ہیں یا نہیں۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا “ہم اس وقت یرغمالیوں کی رہائی کے سب سے قریب ہیں، یہ معاملہ ہفتوں یا دنوں تک نہیں چل سکتا،”
انہوں نے مزید کہا کہ اسلحے کی واپسی اور حماس کی تحلیل کا مرحلہ نہایت پیچیدہ ہوگا، اور غزہ میں ایسی حکومت کا قیام آسان نہیں جِسے چند دن میں قائم کیا جائے۔
روبیو نے کہا “غزہ میں ایسی حکومت نہیں بنائی جا سکتی جو تین دن میں تین بار حماس بن جائے،۔”
روبیو نے تسلیم کیا کہ حماس پر “سو فیصد اعتماد” نہیں کیا جا سکتا، لیکن اس کی ٹرمپ کے پیش کردہ فریم ورک پر رضامندی، یرغمالیوں کی رہائی کی حمایت اور ٹیکنوکریٹ حکومت کی حمایت ایک بڑی سفارتی پیشرفت ہے۔
انہوں نے کہا۔ “حماس کی تازہ آمادگی بین الاقوامی دباؤ کا نتیجہ ہے، اور وہ اس دباؤ کا جواب دے رہی ہے۔،”
انہوں نے واضح کیا کہ جب تک فضائی حملے جاری رہیں گی، یرغمالیوں کی رہائی ممکن نہیں، اس لیے بمباری کا سلسلہ روکنا ضروری ہے۔
روبیو نے انتباہ کیا “اگر بمباری جاری رہے گی تو قیدیوں کی رہائی کا امکان نہیں رہے گا۔،”
وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر حماس مذاکرات کی راہ پر قائم رہے تو ٹرمپ کا امن منصوبہ نہ صرف غزہ بلکہ پورے مشرق وسطیٰ میں نئے دور کا آغاز بن سکتا ہے۔ اس دوران، مذاکرات جاری ہیں اور عالمی برادری کی نظریں اس بات پر ہیں کہ معاہدہ کب اور کس صورت میں حتمی شکل اختیار کرے گا۔
Source link
The Republic News News for Everyone | News Aggregator