سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے وفاق کے خلاف آئینی درخواست دائر کر دی ، جس میں مجوزہ ستائیسویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا گیا ہے۔
آرٹیکل ایک سو چوراسی تین کے تحت دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے آئینی دائرہ اختیار کو ختم یا محدود نہیں کر سکتی۔
سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار کسی اور عدالت یا فورم کو منتقل نہیں کیا جا سکتا۔ ستائیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے اختیارات ختم کرنا غیر آئینی اقدام ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ ایسی کسی آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دیا جائے جو سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار کو کم کرے اور عدالت یہ بھی واضح کرے کہ وہ خود آئینی ترامیم کی آئینی حیثیت کا فیصلہ کرنے کی مجاز ہے۔
درخواست میں ہائی کورٹ ججز کی منتقلی سے متعلق شقوں کو بھی کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔
اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ میں بھی ستائیسویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا گیا، جس میں عدالت سے اس ترمیم کو آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔
شہری حسن لطیف نے ایڈووکیٹ مقسط سلیم کے توسط سے دائر درخواست میں وزیراعظم، اسپیکر قومی اسمبلی، وزارت قانون اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار کے مطابق ستائیسویں آئینی ترمیم آئین کی اصل روح سے متصادم ہے۔
Source link
The Republic News News for Everyone | News Aggregator