شام یا شامی؟ کباب کے اصل نام پر بحث چھڑ گئی – Life & Style

کبھی کبھی ایک معمولی سی بات، معمولی سے شرارت اور بے معنی سے الفاظ دنیا بھر میں موضوعِ بحث بن جاتے ہیں۔ اس بار شامی کباب کے نام نے یہ کام کیاہے۔ وہی خوشبودار، نرم مگر خستہ کباب جو ہر افطار، دعوت اور نانی، دادی کے باورچی خانے کی شان ہوتا ہے آج اپنی لذت سے زیادہ اپنے نام کی کہانی پر گفتگو کا حصہ ہے۔ آخر یہ لفظ ”شامی“ کباب کا حصہ کیسے بنا؟۔

یہ کہانی شروع ہوتی ہے ایک دادی کے باورچی خانے سے، جو انسٹاگرام پر ”دادی کُک“ کے نام سے مشہور ہیں۔ ان سے پوچھا گیا، ”دادی، یہ شامی کباب شامی کیوں کہلاتا ہے؟“ دادی نے مسکراتے ہوئے نظریں اٹھائیں اور بولیں، ”ارے بیٹا، شام کے وقت بننے والے کباب تھے، شام کا کباب بس یوں یہ شامی کباب کہلائے۔“

دادی نے بتایا کہ ان کے بچپن میں شام ڈھلے جب پورا گھر افطار کی تیاریوں میں مصروف ہوتا، تو باورچی خانے میں چنے کی دال اور قیمہ کی خوشبو ہر کونے میں پھیل جاتی تھی۔ ان کی ماں توے پر سنہری کباب تل رہی ہوتیں، اور باہر صحن میں بچے لیموں اور پیاز کے ساتھ ان کے انتظار میں۔ ان کے بقول، یہ محض ایک ڈش نہیں تھی، ایک یاد، ایک تسلی، ایک محبت کی علامت تھی۔

دوسری طرف کچھ مورخین کا کہنا ہے کہ ”شامی“ دراصل ”شام“ یعنی ملک شام سے آیا ہے۔ عرب تاجروں اور مغل دور کی ہجرتوں نے جب یہ ذائقہ ہندوستان تک پہنچایا تو اس میں برصغیر کی مٹی، مصالحوں اور محبت نے ایک نیا رنگ بھر دیا۔ یوں ”شامِی“ کباب، جس کی جڑیں دمشق تک جاتی تھیں، لکھنؤ کے نوابوں کی میز پر نئی شناخت کے ساتھ جگمگانے لگا۔



اور آج، صدیوں بعد، یہی شامی کباب بحث کا موضوع بن گیا ہے۔ کوئی اسے دن ڈھلے کی ”شام کا کباب“ مانتا ہے تو کوئی ”شامِی“ یعنی ملک شام کی سوغات۔ مگر سچ یہ ہے کہ دونوں کہانیاں ایک ہی ذائقے پر جا ملتی ہیں، وہ ذائقہ جو ہر نوالے میں محبت، روایت اور یادوں کا امتزاج لے کر آتا ہے۔

شامی کباب شاید نام میں تقسیم ہو، مگر ذائقے میں سب کو جوڑ دیتا ہے۔ چاہے وہ دادی کے باورچی خانے کی محبت ہو یا لکھنؤ کے نواب کی نفاست، یا پھر ملکِ شام سے آیا ہوا شامی کباب ہو، اس کباب میں ایک ہی بات مشترک ہے اور وہ ہے گھر کی خوشبو، خاندان کی محبت کی گرمی، اور روایت کا وہ ذائقہ جو کبھی پرانا نہیں ہوتا۔ شاید یہ ذائقے سے زیادہ جذبے کی کہانی ہے۔


Source link

Check Also

بھارت گہرے سمندر میں ایک اور فالس فلیگ آپریشن کی تیاری کر رہا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر – Pakistan

بھارت گہرے سمندر میں ایک اور فالس فلیگ آپریشن کی تیاری کر رہا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر – Pakistan

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے صحافیوں سے غیر …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *