نیویارک سٹی میں آج میئر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ جاری ہے، جہاں تین بڑے امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ ڈیموکریٹ امیدوار ظہران ممدانی، سابق گورنر اینڈریو کومو (آزاد امیدوار) اور ری پبلکن کرٹس سلِوا شہر کی قیادت کے لیے میدان میں ہیں۔
اے پی نیوز ایجنسی کے مطابق نیویارک سٹی کے ووٹرز آج وہ فیصلہ کر رہے ہیں جو صرف شہر کی سیاست نہیں بلکہ پورے ملک میں اثر ڈال سکتا ہے۔ ووٹرز نئے میئر کے انتخاب کے لیے پولنگ اسٹیشنز کا رخ کر رہے ہیں۔
یہ پہلا بڑا بلدیاتی انتخاب ہے جب سے ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ وائٹ ہاؤس پہنچے ہیں اور ایگزیکٹو اختیارات میں بڑی توسیع کا آغاز ہوا ہے۔
ڈیموکریٹ امیدوار ظہران ممدانی، جنہوں نے رواں سال پارٹی پرائمری میں کامیابی حاصل کی تھی، آزاد امیدوار اور سابق گورنر اینڈریو کومو اور ری پبلکن امیدوار کرٹس سلِوا کے مدمقابل ہیں۔
اگر ممدانی جیت گئے تو وہ نیویارک کے پہلے مسلم میئر اور کئی دہائیوں میں سب سے کم عمر رہنما بن جائیں گے۔ ان کی جیت انہیں قومی سطح پر نمایاں مقام دلا سکتی ہے اور ان کی ڈیموکریٹک سوشلسٹ پالیسیوں کو امریکا کی نمایاں سیاسی توجہ حاصل ہوگی۔
دوسری جانب، اگر کومو کامیاب ہوئے تو یہ ان کے لیے غیر معمولی سیاسی واپسی ہوگی، کیونکہ انہوں نے چار سال قبل جنسی ہراسانی کے الزامات کے بعد گورنر کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔
کرٹس سلِوا، جو ’گارڈین اینجلس‘ نامی کرائم پیٹرول گروپ کے بانی ہیں، ایک ایسے وقت میں ری پبلکن میئر بننے کی امید رکھتے ہیں جب کئی نیویارک باشندے صدر ٹرمپ کے اثرات سے دور رہنا چاہتے ہیں۔
انتخابی مہم کے دوران صدر ٹرمپ نے اینڈریو کومو کی حمایت کا اعلان کیا، کہتے ہوئے کہ ممدانی کی جیت “شہر کے لیے تباہی” ہوگی۔ ٹرمپ نے سلِوا کے حامیوں سے اپیل کی کہ وہ کومو کے حق میں ووٹ دیں تاکہ ڈیموکریٹ امیدوار کو روکا جا سکے۔
34 سالہ مامدانی نے اپنی مہم میں مہنگائی میں کمی، مفت بس سروس، مفت چائلڈ کیئر اور کرایوں میں منجمدی جیسے وعدے کیے ہیں۔ انہیں برنی سینڈرز اور الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز جیسے معروف ترقی پسند رہنماؤں کی حمایت حاصل ہے۔
تاہم، ممدانی کے اسرائیل مخالف بیانات اور نیویارک پولیس پر تنقید نے کچھ اعتدال پسند ووٹرز کو تشویش میں مبتلا کیا ہے، جبکہ بعض یہودی رہنماؤں نے انہیں “یہودیوں کے لیے خطرہ” قرار دیا ہے۔
کومو اپنے تجربے پر انتخاب لڑ رہے ہیں لیکن ان کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات ان کی مہم پر اب بھی سایہ ڈالے ہوئے ہیں۔ انہوں نے حالیہ مہینوں میں ان الزامات کو “سیاسی سازش” قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کیا ہے۔
ری پبلکن امیدوار کرٹس سلِوا کی جیت کے امکانات کم سمجھے جا رہے ہیں، لیکن وہ اب بھی “قانون و نظم” کے سخت مؤقف پر ووٹروں کو متحرک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نیویارک سٹی کا میئر بننے کے لیے سادہ اکثریت درکار ہے، اور آج کے انتخاب میں ووٹر فیصلہ کریں گے کہ امریکا کے سب سے بڑے شہر کی سمت اب کس کے ہاتھ میں ہوگی۔
Source link
The Republic News News for Everyone | News Aggregator